توہین برداشت نہیں، پی ٹی آئی کے وکیل کا چیف جسٹس پر عدم اعتماد
Reading Time: 2 minutesتحریک انصاف کے وکلا نے اڈیالہ جیل میں عمران خان سے ملاقات کے بعد سپریم کورٹ کے چیف جسٹس قاضی فائز عیسی پر عدم اعتماد کا اظہار کیا ہے۔
جمعرات کو راولپنڈی کی اڈیالہ جیل کے باہر میڈیا کے نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے پی ٹی آئی کے وکیل رہنما شیر افضل مروت نے کہا کہ آج لیگل ٹیم کی بانی پی ٹی آئی سے ملاقات ہوئی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ سپریم کورٹ میں زیر سماعت کیسز پر گفتگو ہوئی ہے۔فاضل چیف جسٹس کا تحریک انصاف کے وکلاء کے ساتھ رویہ توہین آمیز ہے۔
اُنہوں نے دعویٰ کیا کہ پی ٹی آئی کے 12 سو کاغذات نامزدگی مسترد ہوئے ہیں جبکہ فاضل چیف جسٹس سمجھتے ہیں ملک میں امن و آشتی ہے۔
شیر افضل مروت کے مطابق پی ٹی آئی فاضل چیف جسٹس کے رویے کو نامناسب سمجھتی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ جس طرح کل سپریم کورٹ میں کہا گیا ہر دور میں لوگ اغوا ہوئے ہیں۔
چیف جسٹس پی ٹی آئی دور میں دائر کیے گئے ریفرنس کا بغض نہیں نکال سکے ہیں۔
پی ٹی آئی سمجھتی ہے موجودہ چیف
شیر افضل مروت کے مطابقجسٹس کے ہوتے ہوئے پی ٹی آئی کو انصاف نہیں مل سکتا۔ ہمارے کیسز کو نظر انداز کیا جا رہا ہے۔ پی ٹی آئی چیف جسٹس کے رویے کی مذمت کرتی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ آپ کو کوئی حق نہیں آپ پی ٹی آئی یا ان کے وکلاء کی تضحیک کریں۔
وکیل مروت نے کہا کہ سپریم کورٹ نے عمیر نیازی کو توہین عدالت کا نوٹس بھیجا لیکن آر اوز کے کنڈکٹ پر نوٹس نہیں لیا جا رہا۔
ہمارے تجویز کنندہ اور تائید کنندہ کو اغواء کیا جارہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ بہتر ہوگا پی ٹی آئی کے کیسز کے لیے علیحدہ بینچز بنائے جائیں۔
اُن کے مطابق ہم نے قاضی فائز عیسیٰ کے چیف جسٹس بننے پر مبارک باد دی تھی۔
ہم نے تحمل کا مظاہرہ کیا ہے لیکن پی ٹی آئی توہین برداشت نہیں کرسکتی۔
مروت نے کہا کہ سپریم کورٹ سے آج تک ہمیں کوئی ریلیف میں ملا۔ سائفر کیس میں عمران خان اور شاہ محمود قریشی کو ضمانت کسی اور بنچ سے ملی ہے۔
اُن کے مطابق بانی پی ٹی آئی کی ضمانت ہم پر احسان نہیں ہمارا حق ہے۔ ہم چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ پر عدم اعتماد کا اعلان کر رہے ہیں۔