آزاد کے انتخابی نشان، گنڈاپور کی بوتل اور خرم شیر زمان کا ڈھول
Reading Time: 2 minutesپاکستان کی سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد الیکشن کمیشن نے تحریک انصاف سے تعلق رکھنے والے امیدواروں کو آزاد قرار دیتے ہوئے دلچسپ اور منفرد انتخابی نشان دیے ہیں۔
ان میں ڈیرہ اسماعیل خان سے علی امین گنڈاپور کو بوتل اور کراچی سے خرم شیر زمان کو ڈھول کا نشان دیا گیا ہے۔
سوشل میڈیا صارفین نے علی امین گنڈاپور کو بوتل کا نشان دیے جانے پر الیکشن کمیشن کو تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔ اور اس کو ذاتی نوعیت کا حملہ قرار دیا ہے۔
یاد رہے کہ سنہ 2014 میں دھرنے کے دوران علی امین گنڈاپور پر اسلام آباد کی پولیس نے شراب کی بوتلیں بنی گالہ لے کر جانے کا الزام عائد کیا تھا مگر وہ بھاگ نکلنے میں کامیاب ہوئے تھے۔
الیکشن میں حصہ لینے والی جماعتوں میں مسلم لیگ ن کو شیر، پیپلزپارٹی کو تیر، جماعت اسلامی کو ترازو، استحکام پاکستان کو عقاب، مرکزی مسلم لیگ کو کرسی جبکہ تحریک لبیک کے امیدواروں کو کرین کا نشان جاری کیا گیا تھا۔
پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین بیرسٹر گوہر علی بطور آزاد امیدوار خیبر پختونخوا سے قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 10 پر چینک کے انتخابی نشان کے ساتھ الیکشن میں حصہ لیں گے۔
لاہور سے تحریک انصاف کی امیدوار ڈاکٹر یاسمین راشد کو لیپ ٹاپ کا انتخابی نشان دیا گیا ہے جبکہ وکیل سلمان اکرم راجہ کو ریکٹ، افضل عظیم کو ریڈیو، ضمیر ایڈووکیٹ کو ڈولفن، ظہیر عباس کو کلاک اور میاں اظہر وکٹ کے نشان کے ساتھ میدان میں اتریں گے۔
پشاور سے تحریک انصاف کی امیدوار شاندانہ گلزار کو پیالہ الاٹ کیا گیا ہے، جبکہ محمود جان کو گھڑیال، سابق صوبائی وزیر کامران بنگش کو وایلن، سابق صوبائی وزیر تیمور جھگڑا کو ٹیبل، ارباب شیر علی کو ٹریفک لائٹ، آصف خان کو ہتھ گاڑی، علی زمان کو مور، ایڈووکیٹ شہاب خان کو پیالہ، شیر علی آفریدی کو گھڑیال، نورین عارف کو فاختہ اور مینا خان آفریدی انتحابی نشان صوفے کے ساتھ الیکشن لڑیں گے۔
کراچی سے تحریک انصاف کے امیدوار حلیم عادل شیخ کو ٹیبل ٹینس بال، عالمگیرخان کو بینگن، یاسربلوچ کو ڈھول، خرم شیر زمان کو ڈھول، آفتاب جہانگیر کو کرکٹ سٹیمپ، عطاءاللہ خان کو ریکٹ، ملک عارف اعوان کو ریکٹ جبکہ ارسلان خالد کو الفابیٹ ’پی‘ کا نشان دیا گیا ہے۔