ریاستی رویے سے بلوچستان میں نفرت بڑھی، بلوچ یکجہتی دھرنا ختم
Reading Time: < 1 minuteبلوچ یکجہتی کمیٹی نے اسلام آباد میں نیشنل پریس کلب کے باہر جاری دھرنا ختم کرنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ ریاست کے رویے سے مزید نفرت پیدا ہوئی.
منگل کو نیشنل پریس کلب کے باہر پریس کانفرنس کرتے ہوئے بلوچ یکجہتی کمیٹی کی منتظم ڈاکٹر ماہرنگ بلوچ نے 27 جنوری کو کوئٹہ میں جلسے کا اعلان کیا.
انہوں نے ’ہمیں امید تھی کہ یہ لوگ اسلام آباد میں ہماری آواز کو سنیں گے۔ ہماری تحریک کے حوالے سے میڈیا کا کردار بہت مایوس کن رہا ہے۔‘
ان کا کہنا تھا کہ ’کل ہم باقاعدہ بلوچستان کی طرف روانہ ہوں گے، آج ہم اپنی تحریک کے چوتھے مرحلے کے اختتام کا اعلان کرتے ہیں۔‘
انہوں نے کہا کہ ’یہ تحریک اب محروم لوگوں کی مکمل آواز بن چکی ہے، بلوچستان سے لاکھوں لوگ اس تحریک میں شامل ہو چکے ہیں۔‘
ماہ رنگ بلوچ کا کہنا تھا کہ ’اسلام آباد میں جھوٹے سکیورٹی تھریٹس پھیلائے جا رہے ہیں، جس سے یہاں رہنے والے لوگ پریشان ہیں۔‘
’اسلام آباد پہنچنے پر ہمارے پر امن احتجاج پر لاٹھیاں برسائی گئی ہیں۔ بلوچ یکجہتی کمیٹی ہمیشہ پرامن رہی ہے اور اپنی اس تحریک کو اختتام تک لے کر جائیں گے۔‘
ان کا کہنا تھا کہ ’یہ ایک عوامی تحریک ہے جس کے پیچھے بلوچستان کی عوام کھڑی ہے۔ عوامی تحریکوں کو تشدد اور طاقت سے نہیں روکا جا سکتا۔‘
ماہ رنگ بلوچ نے کہا کہ ’ہمارے دھرنے کے سامنے بلوچستان کے بدنام زمانہ لوگوں کو لا کر بٹھا دیا گیا ہے۔ ریاست کی جانب سے ہونے والے رویے سے بلوچستان کے لوگوں کے دلوں میں مزید نفرت بڑھی ہے۔‘