پاکستان

پاکستان اور آئی ایم ایف، عمران خان کے بیان پر عالمی مالیاتی فنڈ کا جواب

فروری 23, 2024 2 min

پاکستان اور آئی ایم ایف، عمران خان کے بیان پر عالمی مالیاتی فنڈ کا جواب

Reading Time: 2 minutes

عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) نے پاکستان کی نئی حکومت کے ساتھ کام کرنے پر آمادگی کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ اقتصادی استحکام اور خوشحالی کے لیے نئی حکومت کے ساتھ پالیسیز پر کام کے منتظر ہیں۔

جمعرات کو نیویارک میں عالمی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف) کی کمیونیکشین ڈائریکٹر جولی کوزیک نےمیڈیا بریفنگ میں ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ ایگزیکٹیو بورڈ نے 11 جنوری کو سٹینڈ بائی ارینجمنٹ کے پہلے ریویو کی منظوری دی تھی جس کے تحت ایک ارب 90 کروڑ ڈالر جاری کیے۔

جولی کوزیک نے سٹینڈ بائی ارینجنمنٹ کی وضاحت کرتے ہوئے بتایا کہ اس کی بدولت معشیت کو مستحکم کرنے کی کوششوں میں مدد ملتی ہے اور اس کے تحت مالی طور پر کمزور ممالک پر توجہ دی جا رہی ہے۔

جولی کوزیک نے نگراں حکومت کی کارکردگی کو سراہتے ہوئے کہا کہ نگراں حکومت کے دور میں حکام کی جانب سے معاشی استحکام برقرار رکھا گیا جو کہ مالیاتی اہداف پر سختی سے عمل اور سماجی تحفظ کے لیے کیے گئے اقدامات کی بدولت ممکن ہوا۔
انہوں نے کہا کہ یہ افراط زر کو کنٹرول کرنے اور زرمبادلہ کے ذخائر کو بڑھانے کے لیے سخت مانیٹری پالیسی کی وجہ سے ہوا۔

جب ان سے پاکستان کے سابق وزیراعظم عمران خان کی جانب سے مبینہ دھاندلیوں کے حوالے سے خط لکھنے کے بارے میں سوال ہوا تو انہوں نے تبصرے سے احتراز کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان میں جاری سیاسی امور پر بات نہیں کروں گی اور جو کہا ہے اس میں مزید اضافہ نہیں کروں گی۔‘

خیال رہے پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان ہونے والے معاہدے کی مدت مدت اپریل میں ختم ہو جائے گی۔

جولائی 2023 میں نو ماہ کے لیے کیے گیے معاہدے کے تحت پاکستان کو تین ارب ڈالر فراہم کیے گئے تھے جس کی وجہ سے معیشت کو کچھ سہارا ملا تھا، تاہم نئی حکومت کو ذمہ داریاں سنبھالنے کے ساتھ ہی اگلے بجٹ کی تیاری اور ملک میں معاشی توازن برقرار رکھنے کے لیے مزید رقم کی ضرورت ہو گی۔ اور استحکام کے لیے اس کو آئی ایم ایف سے معاہدہ کرنا پڑے گا۔

سٹیٹ بینک آف پاکستان کے سابق گورنر رضا باقر کے مطابق پاکستان کا موجودہ زر مبادلہ آٹھ ارب ڈالر کے قریب ہے جبکہ اس کو اگلے پانچ سالوں میں سات ارب ڈالر محض بیرونی قرضوں کی مد میں ادا کرنے ہیں۔
ملک کے دیگر اخراجات اور معیشت کی بڑھوتری کے لیے درکار سرمایہ اس سے الگ ہو گا۔

Array

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے