بس سے اُتار کر بلوچستان میں پنجاب کے 9 مسافروں سمیت 11 قتل
Reading Time: < 1 minuteبلوچستان کے وزیراعلٰی سرفراز بگٹی نے نوشکی میں 9 مسافروں سمیت 11 افراد کے قتل کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ ملوث دہشت گردوں کو معاف نہیں کیا جائے گا۔
جمعے کو رات گئے ایک بیان میں وزیراعلٰی میر سرفراز بگٹی نے کہا کہ مسافروں کا قتل غیر انسانی فعل اور ناقابل معافی جرم ہے۔
بلوچستان کے ضلع نوشکی میں نامعلوم عسکریت پسند پنجاب سے تعلق رکھنے والے 9 مسافروں سمیت 11 افراد کو قتل کرنے کے بعد فرار ہو گئے تھے۔
ڈپٹی کمشنر نوشکی حبیب اللہ موسٰی خیل کے مطابق ’جمعے کی شب نوشکی سے تقریباً ایک کلومیٹر دور کوئٹہ نوشکی تفتان این 40 شاہراہ پر سلطان چڑھائی کے پہاڑی مقام پر ایک درجن سے زائد نامعلوم افراد نے قومی شاہراہ کو بند کر کے مسافروں کو اغوا کیا اور بعد ازاں اُن کی گولیوں سے چھلنی لاشیں ملیں۔‘
وزیراعلٰی بلوچستان نے کہا کہ دہشت گردوں کو ان کے منطقی انجام تک پہنچایا جائے گا۔ ’نہتے اور معصوم افراد پر بزدلانہ حملوں میں ملوث دہشت گردوں کا پیچھا کریں گے۔‘
وزیراعلٰی میر سرفراز بگٹی نے کہا کہ دہشت گردوں کا قلع قمع کرکے دم لیں گے، دہشت گردی کے واقعات کا مقصد بلوچستان کے امن کو سبوتاژ کرنا ہے۔
ڈپٹی کمشنر کے مطابق ’شاہراہ بند کر کے مسلح افراد نے گاڑیوں کی تلاشی لی اور اس دوران نہ رُکنے پر ایک گاڑی پر فائرنگ کی۔‘ ’گاڑی نوشکی سے جے یو آئی کے رکن بلوچستان اسمبلی غلام دستگیر بادینی کے بھائی چلا رہے تھے۔‘
انہوں نے بتایا کہ ’فائرنگ کے نتیجے میں ٹائر برسٹ ہونے سے گاڑی اُلٹ گئی جس سے اس میں سوار ایم پی اے کے ایک رشتہ دار ہلاک جبکہ دیگر چار افراد زخمی ہوگئے۔‘
ایس ایچ او نوشکی اسد مینگل کے مطابق ’اگاڑی الٹنے اور فائرنگ سے زخمی ہونے والا ایک شخص بعدازاں ہسپتال میں دم توڑ گیا۔‘