ریاست یہ برداشت نہیں کرے گی، چیف جسٹس کو دھمکی دینے والے مولوی پر مقدمہ
Reading Time: 2 minutesپاکستان کے وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ چیف جسٹس کو کافی عرصے سے ٹارگٹ کیا جا رہا ہے اور ان کے قتل کے فتوے دینے والوں کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔
پیر کو اسلام آباد میں وفاقی وزیر احسن اقبال کے ہمراہ پریس کانفرنس میں خواجہ آصف نے کہا کہ ریاست کسی کو اجازت نہیں دے گی کہ قتل کے فتوے جاری کرے۔
’شرانگیزی پھیلانے والوں کے خلاف فیصلہ کن کارروائی کی جائے گی۔ اگر ایسی باتوں کی اجازت دی گئی تو ریاست کا شیرازہ بکھر جائے گا۔ ریاست ایسی شرانگیزی کی اجازت نہیں دے گی۔‘
دوسری طرف چیف جسٹس کو دھمکی دینے پر تحریک لبیک پاکستان (ٹی ایل پی) کے نائب امیر ظہیر الحسن شاہ کے خلاف لاہور میں مقدمہ درج کر لیا گیا ہے۔
مقدمے میں دشہت گردی، مذہبی منافرت اور فساد پھیلانے اور عدلیہ کو پر دباؤ ڈالنے کی دفعات شامل کی گئی ہیں۔
پریس کانفرنس کے دوران وفاقی وزیر برائے پلاننگ کمیشن احسن اقبال نے کہا کہ ’چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ عدلیہ کے سربراہ ہیں اور ریاستی ستون کے سربراہ کے خلاف کسی کا برملا یہ اعلان کرنا کہ جو اس کا سر قلم کرے میں اسے ایک کروڑ کا انعام دوں گا یہ آئین سے اور دین سے کھلی بغاوت ہے۔‘
انہوں نے کہا کہ ’یہ وہ طبقہ ہے جنہیں 2017 اور 2018 میں سیاسی ایجنڈے کے تحت کھڑا کیا گیا تھا، اس وقت بھی ہم نے کہا تھا کہ ہم سب مسلمان ہیں اور کسی بھی مسلمان کے ایمان کی بنیاد عقیدہ ختم نبوت ہے، کسی مسلمان کو کسی جماعت سے اپنے عقیدے کے لیے سرٹیفکیٹ لینے کی ضرورت نہیں۔‘
خواجہ آصف نے کہا کہ ’سب کو پتا ہے کہ جیف جسٹس کو کیوں ٹارگٹ کیا جا رہا ہے اور یہ ایک نئی شرارت ہے عدلیہ میں ایک ایسی آواز کو خاموش کرنے کی جو حق اور سچ کی روایت کو قائم رکھے ہوئے ہے۔ ملک میں مذہب کے نام پر خون خرابے کی کوشش کی جا رہی ہے۔‘
احسن اقبال نے کہا کہ ’کہا گیا کہ جو اس کا سر قلم کرے گا اس کو ایک کروڑ انعام دیا جائے گا۔ کسی گروہ کو اجازت نہیں کہ کسی کے قتل کے فتوے جاری کرے۔ چیف جسٹس کو قتل کی دھمکیاں دینے کی مذمت کرتے ہیں۔‘
احسن اقبال نے مزید کہا کہ ’سپریم کورٹ اس معاملے میں وضاحت کر چکی ہے مگر جھوٹ پر مبنی پروپیگنڈابدستور جاری ہے، ہم کابینہ کی جانب سے سب کو بتانا چاہتے ہیں کہ ریاست کسی کو قتل کے فتوے جاری کرنے کی اجازت نہیں دے گی۔‘