کارساز حادثہ کیس، نشہ کرنے کے مقدمے میں نتاشا اقبال کی ضمانت مسترد
Reading Time: 2 minutesکراچی سٹی کورٹ میں سیشن عدالت ضلع شرقی نے کارساز حادثہ کیس میں ملزمہ نتاشا اقبال کی ضمانت کی درخواست مسترد کر دی ہے۔
پیر کو ملزمہ پر امتناع منشیات ایکٹ کے تحت درج مقدمے میں درخواست ضمانت کی درخواست پر فیصلہ سنایا گیا۔
عدالت نے ملزمہ نتاشا اقبال کی درخواست ضمانت مسترد کرنے کا تحریری حکم نامہ جاری کرتے ہوئے لکھا ہے کہ سرکاری وکیل کے مطابق کیمیکل ایگزامنر کی رپورٹ کی بنیاد پر امتناع منشیات ایکٹ کے تحت مقدمہ درج کیا گیا۔
تحریری حکم نامے میں بتایا گیا کہ ملزمہ کے وکیل امتناع منشیات ایکٹ کے سیکشن 11 سے متعلق عدالت کو مطمئن نہ کر سکے۔
عدالت نے واضح کیا کہ امتناع منشیات ایکٹ کا اطلاق صرف شراب نوشی تک محدود نہیں، بلکہ دیگر نشہ آور اشیا کے استعمال پر بھی ہوتا ہے۔
وکیل صفائی نے کیمیکل ایگزامنر کی رپورٹ کی شفافیت پر سوالات اٹھائے، مگر عدالت نے بتایا کہ کیمیکل ایگزامینیشن کی رپورٹ ماہرین کی رائے پر مبنی ہے۔
عدالت نے یہ بھی کہا کہ آئس کے خون اور یورین کے نمونوں میں موجودگی کی مدت میں فرق ہو سکتا ہے۔
وکیل صفائی نے چھٹی کے باعث ملزمہ کے نمونوں کے غیر محفوظ ہونے کے خدشات ظاہر کئے، مگر پولیس ریکارڈ میں اس کے کوئی شواہد نہیں ملے۔
عدالت نے یہ بھی واضح کیا کہ متوفین کے قانونی ورثا کے این او سی کا اس مقدمے میں کوئی معنی نہیں، کیونکہ مدعی سرکار ہے۔
عدالت نے کہا کہ آئس کا استعمال معاشرے، خاص طور پر نوجوانوں میں تیزی سے سرایت کر رہا ہے اور اس کی روک تھام ضروری ہے۔
عدالت نے کہا کہ ملزمہ اعلیٰ تعلیم یافتہ اور اچھی معیار زندگی کی حامل ہے، اور ایسے فرد کی جانب سے لاپرواہی سے نشے کی حالت میں گاڑی چلانے کے نتیجے میں دو افراد کی ہلاکت افسوسناک ہے۔
ضمانت کی درخواست مسترد ہونے کے بعد ملزمہ کے وکیل نے جوڈیشل مجسٹریٹ کے فیصلے کو سیشن عدالت میں چیلنج کیا ہے۔
سیشن عدالت نے ملزمہ نتاشا کی درخواست ضمانت سماعت کے لیے ایڈیشنل سیشن عدالت کو منتقل کی۔
درخواست میں کہا گیا ہے کہ جوڈیشل مجسٹریٹ نے درخواست ضمانت میں اہم شواہد کو نظر انداز کیا ہے، ملزمہ کو متوفین کے لواحقین معاف کرچکے ہیں۔
درخواست میں استدعا کی گئی ہے کہ ملزمہ نتاشا کی ضمانت منظور کی جائے۔