اہم خبریں

‎شنگھائی تعاون تنظیم کے ’اہم‘ اجلاس کے لیے اسلام آباد میں سخت سکیورٹی

اکتوبر 13, 2024 2 min

‎شنگھائی تعاون تنظیم کے ’اہم‘ اجلاس کے لیے اسلام آباد میں سخت سکیورٹی

Reading Time: 2 minutes

شنگھائی تعاون تنظیم کے سربراہی اجلاس سے قبل پاکستانی حکام نے دارالحکومت کو بند کرنے کی تیاری شروع کر دی ہے جسے حالیہ تشدد اور سیاسی بدامنی کے دوران منعقد کیا جا رہا ہے۔

خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق منگل اور بدھ کو ہونے والی دو روزہ کانفرنس میں انڈیا کے وزیر خارجہ سبرانیم جے شنکر، روس کے وزیراعظم میخائل میشوسٹین اور چین کے وزیراعظم لی چیانگ علاقائی ممالک کے اعلٰی عہدیداروں میں شامل ہوں گے۔

سربراہی اجلاس سے قبل پاکستان کے حکام نے اختلاف رائے رکھنے والوں کے خلاف سخت کریک ڈاؤن کیا ہے، قوم پرست تحریک پختون تحفظ موومنٹ پر پابندی لگا دی ہے اور دارالحکومت میں احتجاج کو محدود کرنے والے نئے قوانین متعارف کرائے ہیں۔

پاکستانی حکام نے جیل میں بند اپوزیشن لیڈر عمران خان کے سینکڑوں حامیوں کو بھی گرفتار کیا گیا ہے جنہوں نے اس ماہ کے شروع میں اسلام آباد میں احتجاج کرنے کی کوشش کی تھی۔

گزشتہ ہفتے کراچی میں چینی انجینیئرز کے قافلے پر ہونے والے مہلک حملے نے بھی ملک میں سکیورٹی خدشات میں اضافہ کر دیا ہے جہاں علیحدگی پسند تنظیمیں چینی شہریوں کو نشانہ بناتی ہیں۔

اسلام آباد نے شنگھائی تعاون تنظیم کے سربراہی اجلاس کے دوران سڑکوں پر فوج تعینات کی ہے۔

دفاعی تجزیہ کار اور سینٹر فار ریسرچ اینڈ سکیورٹی سٹڈیز کے ایگزیکٹیو ڈائریکٹر امتیاز گل کا کہنا ہے کہ یہ اجلاس ایک ایسے ملک کے لیے بہت اہمیت رکھتا ہے جسے ’محفوظ نہیں سمجھا جاتا۔‘

انہوں نے اے ایف پی کو بتایا کہ ’حکومت کا دعویٰ ہے کہ اس نے بڑے پیمانے پر حفاظتی انتظامات کیے ہیں اور اسے اس بات کو یقینی بنانا ہے کہ یہ تقریب بغیر کسی ناخوشگوار واقعے کے پرامن طریقے سے گزرے۔‘

شنگھائی تعاون تنظیم میں چین، انڈیا، روس، پاکستان، ایران، قازقستان، کرغزستان، تاجکستان، ازبکستان اور بیلاروس شامل ہیں۔ 16 مزید ممالک مبصر یا ’ڈائیلاگ پارٹنرز‘ کے طور پر اس تنظیم سے وابستہ ہیں۔

انڈیا کے علاوہ تمام رکن ممالک کے سربراہان پاکستان کا دورہ کریں گے۔

شنگھائی تعاون تنظیم کو اکثر مغربی تسلط والے نیٹو فوجی اتحاد کا متبادل کہا جاتا ہے۔

تائیوان پر چین کے دعوے اور یوکرین پر روس کے حملے کی وجہ سے دونوں ممالک کے امریکہ اور یورپ سے تعلقات میں کشیدگی پائی جاتی ہے۔
تجزیہ کاروں کے مطابق شنگھائی تعاون تنظیم ایک ایسا فورم ہے جہاں یہ ممالک علاقائی اثر و رسوخ بڑھانے کی کوشش کر رہے ہیں۔

Array

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے