سپریم کورٹ کے ججز کی عدالت میں آئینی و غیرآئینی بینچز پر گپ شپ
Reading Time: 2 minutesپاکستان کی سپریم کورٹ میں آئینی و غیرآئینی بینچز کی بازگشت سنائی دے رہی ہے اور جسٹس منصور علی شاہ نے اِس کو گپ شپ قرار دیا ہے۔
پیر کو ٹیکس سے متعلق ایک مقدمے کی سماعت کے دوران آئینی بنچ کا تذکرہ کرتے ہوئے جسٹس عائشہ ملک نے وکلا سے کہا کہ یہ کیس آئینی بینچ سنے گا ہم ریگولر بینچ ہیں جو دیگر مقدمات کی سماعت کر رہے ہیں۔
جسٹس منصور علی شاہ نے اس پر کہا کہ اس وقت کوئی آئینی بینچ موجود نہیں تو یہ جو غیرآئینی بینچ بیٹھا ہے اس کا کیا کرنا ہے۔
جسٹس منصور علی شاہ نے کہا کہ جب تک آئینی بینچ نہیں بیٹھے گا تو کیا ہم غیرآئینی ہیں؟
جسٹس منصور علی شاہ کا کہنا تھا کہ مطلب ہے کہ جب تک آئینی بینچ نہیں بیٹھتا آئینی مقدمات نہیں سنے جائیں گے، ہم اس کیس کو سن بھی لیں تو کوئی ہمیں پوچھ نہیں سکتا۔
اب بار بار یہ سوال سامنے آتا ہے کیس ریگولر بینچ سنے گا یا آئینی بینچ؟
جسٹس منصور علی شاہ نے کہا کہ اگر ہم کیس کا فیصلہ کر بھی کر دیتے ہیں تو کیا ہو گا؟
چلیں اگر ہم خود فیصلہ کر دیتے ہیں تو کون روکنے والا ہے؟
جسٹس منصور علی شاہ نے کہا کہ پھر فیصلے پر نظرثانی بھی ہمارے پاس آئے گی تو ہم کہہ دیں گے کہ ہمارا دائرہ اختیار ہے۔
جسٹس منصور علی شاہ کا کہنا تھا کہ آئینی مقدمات ریگولر بینچ نہیں سن سکتا اس پر وکلاء کی طرف سے بھی کوئی معاونت نہیں آ رہی۔
جسٹس عقیل عباسی نے پوچھا کہ کیا کریں ابھی ہم یہ کیس سن سکتے ہیں یا نہیں؟
جسٹس منصور علی شاہ نے کہا کہ تھوڑا وقت دیں تو دیکھتے ہیں کیا ہوتا ہے۔
جسٹس عائشہ ملک نے کہا کہ قانون کے مطابق پریکٹس اینڈ پروسیجر کمیٹی اس کا فیصلہ کرے گی جس میں ابھی وقت لگے گا، اس کا فیصلہ کمیٹی کرے گی کہ یہ کیا آئینی بینچ سنے گا یا ریگولر بینچ۔
جسٹس منصور علی شاہ نے مسکراتے ہوئے وکیل سے کہا کہ ہم آپ کی گزارش پر کوئی نقط نظر نہیں دے سکتے اس کو ملتوی کر دیتے ہیں، ہم صرف گپ شپ کر رہے ہیں۔
جسٹس منصور علی شاہ کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے کیس کی سماعت غیر معینہ مدت تک ملتوی کر دی۔