پاکستان

یونان کشتی حادثے میں پاکستانی ڈوب گئے، تحقیقات کا حکم

دسمبر 15, 2024 2 min

یونان کشتی حادثے میں پاکستانی ڈوب گئے، تحقیقات کا حکم

Reading Time: 2 minutes

پاکستان کے وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی نے غیرقانونی طور پر یورپ جانے کی کوشش میں یونان کے قریب ڈوبنے والی کشتی میں اپنے شہریوں کی اموات کے بعد واقعے کی تحقیقات کا حکم دیا ہے۔

اتوار کو وزارت داخلہ کی جانب سے جاری کیے گئے بیان میں وزیر داخلہ نے پاکستانیوں کی اموات پر گہرے دُکھ اور افسوس کا اظہار بھی کیا۔ تاحال یہ واضح نہیں اس حادثے میں کتنے پاکستانیوں کی جان گئی۔

قبل ازیں بین الاقوامی ذرائع ابلاغ نے یونانی کوسٹ گارڈ کے حوالے سے بتایا تھا کہ جنوبی جزیرے گیوڈوس کے قریب ایک چھوٹی کشتی الٹنے کے بعد کم از کم پانچ تارکین وطن ڈوب کر ہلاک ہو گئے جبکہ عینی شاہدین کے مطابق بہت سے لوگ لاپتہ ہیں۔

پاکستان کی وزارت داخلہ کے مطابق کشتی کے حادثے میں پاکستانیوں کی اموات کی تحقیقات کے لیے ایڈیشنل سیکرٹری داخلہ کی سربراہی میں کمیٹی تشکیل دی گئی ہے جو پانچ روز میں رپورٹ وزیر داخلہ کو پیش کرے گی۔

جاری کیے گئے بیان کے مطابق وزیر داخلہ محسن نقوی نے کہا کہ ’انسانی سمگلنگ جرم ہے، جس میں ملوث مافیا کئی گھر اجاڑ چکے ہیں۔‘

انہوں نے وفاقی تحقیقاتی ادارے ایف آئی اے کو انسانی سمگلنگ میں ملوث مافیا کے خلاف ملک گیر کارروائیاں شروع کرنے کی بھی ہدایات دیں۔

خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق کوسٹ گارڈ نے سنیچر کو کہا تھا کہ اب تک 39 افراد جن میں سے زیادہ تر کا تعلق پاکستان سے ہے، کو اس علاقے میں کارگو جہازوں کے ذریعے بچایا گیا ہے۔ انہیں کریٹ جزیرے میں منتقل کیا گیا ہے جبکہ لاپتہ افراد کی درست تعداد کی ابھی تصدیق نہیں ہو سکی۔

یونانی حکام کو جمعے کی رات کو اس واقعے کے بارے میں آگاہ کیا گیا جس کے بعد کوسٹ گارڈ کی کشتیاں، تجارتی جہاز، ایک اطالوی فریگیٹ اور بحریہ کے طیارے لاپتہ افراد کو تلاش کر رہے ہیں۔

سنیچر کو ہی دو الگ الگ واقعات میں مالٹا کے ایک کارگو جہاز نے گیوڈوس سے تقریباً 40 سمندری میل دور ایک کشتی سے 47 تارکین وطن کو بچایا، جبکہ ایک ٹینکر نے یونان کے جنوب میں واقع چھوٹے سے جزیرے سے تقریباً 28 سمندری میل دور دیگر 88 تارکین وطن کو بچایا۔

ابتدائی معلومات کے مطابق کوسٹ گارڈ حکام کا خیال ہے کہ یہ کشتیاں لیبیا سے ایک ساتھ روانہ ہوئی تھیں۔

یونان سنہ 2016-2015 میں مشرق وسطیٰ، افریقہ اور ایشیا سے آنے والے تارکین وطن اور پناہ گزینوں کے لیے یورپی یونین کے ممالک میں داخل ہونے کا پسندیدہ راستہ تھا۔ اس وقت تقریباً 10 لاکھ لوگ غیرقانونی طور پر اس کے جزیروں پر اترے تھے۔

سنہ 2023 میں سیکڑوں تارکین وطن اس وقت ڈوب گئے جب جنوب مغربی یونانی ساحلی قصبے پائلوس کے قریب اپنی گنجائش سے زیادہ افراد سے سوار کشتی بین الاقوامی پانیوں میں ڈوب گئی۔ یہ بحیرہ روم میں اب تک کے سب سے مہلک حادثات میں سے ایک تھا۔

Array

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے