پاکستان میں شہریوں کو فوجی عدالتوں سے سزاؤں پر تشویش ہے: امریکہ
Reading Time: < 1 minuteامریکہ نے کہا ہے کہ پاکستان میں شہریوں کو فوجی عدالتوں سے سزا پر تشویش ہے۔
منگل کو امریکی دفتر خارجہ کے ترجمان میتھیو ملر کا کہنا تھا کہ اُن کے کے ملک کو پاکستانی شہریوں کو ملٹری ٹریبونلز سے سزائیں سنائے جانے پر تشویش ہے اور وہ پاکستان میں حکام سے مطالبہ کرتے ہیں کہ شفاف طریقے سے مکمل ضابطے اختیار کرنے کے قانونی نظام کے حق کا احترام کریں۔
ادھر برطانیہ نے بھی تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ فوجی عدالتوں میں شہریوں پر مقدمہ چلانے میں شفافیت کا فقدان ہے اور منصفانہ ٹرائل کا حق بھی مجروح ہوتا ہے۔
دفتر خارجہ کے ترجمان کا کہنا ہے کہ ’برطانیہ قانونی کارروائیوں کے حوالے سے پاکستان کی خودمختاری کا احترام کرتا ہے، تاہم فوجی عدالتوں میں عام شہریوں کے ٹرائل میں شفافیت اور آزاد تحقیقات کا فقدان ہوتا ہے اور منصفانہ ٹرائل کے حق کو بھی نقصان پہنچتا ہے۔‘
بیان میں حکومت پاکستان سے مطالبہ بھی کیا گیا ہے کہ وہ سیاسی و شہری حقوق کے حوالے سے بین الاقوامی معاہدے کے تحت اپنی ذمہ داریوں کو پورا کرے۔
قبل ازیں یورپی یونین نے پاکستان میں فوجی عدالت کی جانب سے 25 شہریوں کو سزا سنائے جانے پر تشویش کا اظہار کیا تھا۔
اتوار کو یورپی یونین کے خارجہ امور کے ترجمان نے فوجی عدالت کے فیصلے کے حوالے سے جاری بیان میں کہاتھا کہ ’ان فیصلوں کو پاکستان کے ان وعدوں کی خلاف ورزی کے طور پر دیکھا جا رہا ہے جو بین الاقوامی عہد برائے شہری و سیاسی حقوق (آئی سی سی پی آر) کے تحت کیے گئے ہیں۔‘
سنیچر کو پاکستان کی فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) نے بیان میں کہا تھا کہ نو مئی کے واقعات میں ملوث 25 ملزمان کو سزائیں سنا دی گئی ہیں۔