پاکستان

فسادات سے متاثرہ ضلع کرم کے لیے صوبائی حکومت کا نیا اعلان

جنوری 6, 2025 2 min

فسادات سے متاثرہ ضلع کرم کے لیے صوبائی حکومت کا نیا اعلان

Reading Time: 2 minutes

خیبر پختونخوا حکومت کے مشیر اطلاعات بیرسٹر سیف نے کُرم میں امن و امان کی صورتحال کے حوالے سے کہا ہے کہ امن معاہدہ برقرار ہے اور معاہدے کی تمام شقوں پر عمل درآمد یقینی بنایا جائے گا۔

پیر کو ایک بیان میں انہوں نے کہا کہ ’ڈپٹی کمشنر پر حملے کے بعد کیے گئے اہم فیصلوں پر من و عن عمل درآمد کیا جائے گا۔ آج ہی سے تمام فیصلوں پر عمل درامد کا آغاز شروع ہوچکا ہے۔‘

بیرسٹر سیف نے کہا کہ ’امن دشمن کے تمام کرداروں کو بے نقاب کرکے قرار واقعی سزا دی جائے گی، کُرم مرکزی شاہراہ پر سکیورٹی مزید سخت کردی گئی ہے۔‘

خیبر پختونخوا حکومت کے اعلامیے کے مطابق کُرم کے امن وامان ، ڈپٹی کمشنر جاویداللہ محسود پر4 جنوری 2025 کو ہونے والے حملے اور اجناس پر مشتمل گاڑیوں کے قافلے کو روکے جانے پر اعلیٰ انتظامیہ کی نشست مورخہ 5 جنوری 2025 کو کوہاٹ میں منعقد ہوئی۔

اجلاس میں مندرجہ ذیل فیصلے کئے گئے :

1. کُرم امن معاہدے پر دستخط کرنے والے مشران کو امن معاہدے کے نفاذ کے حوالے سے جوابدہ بنایا جائے گا۔

2. 4 جنوری 25 کے حملے کے تمام مجرموں اور اس کی حوصلہ افزائی کرنے والوں کو ایف آئی آر میں نامزد کیا جائے گا۔ان کے خلاف انسداد دہشت گردی کے مقدمے درج کئے جائینگے اور ضابطہ کی کاروائی کرکے گرفتاری کے ساتھ ساتھ شیڈول-IV میں بھی شامل کیا جائیگا۔

3. امن معاہدے پر دستخط کرنے والے مشران کو 4 جنوری 25 کے حملے کے مجرموں اور ان کی مدد کرنے والوں کو حوالے کرنے کا کہہ دیا گیا ہے ، جس پر عملدرآمد نہ ہونے پر درج ذیل اقدامات کیے جائیں گے:-

ا۔ ملزمان کی براہ راست گرفتاری کے لیے کارروائی کی جائے گی۔

ب۔ ٹل – پاراچنار روڈ اور توراورائی – ششو روڈ پر سخت انتظامی اقدامات کئے جائینگے ۔

ت۔ مجرموں کے حوالے نہ کرنے تک جائے وقوعہ کے علاقے میں ہر قسم کے معاوضے اور امداد کو روک دیا جائیگا۔

ث۔ وہ سرکاری ملازمین جو فرقہ ورانہ انتشار کی پشت پناہی کررہے ہیں اُن کے خلاف تادیبی کاروائی کی جائیگی۔

4. اگر امن وامان کی پاسداری نہ کی گئی تو شرپسندوں اور امن کو خراب کرنے والوں سے آہنی ہاتھوں سے نمٹا جائیگا۔

5. اگر 4 جنوری کے واقع میں ملوث افراد کو حکومت کے حوالے نہ کیا گیا تو وقوعہ کے مقام پر سخت کاروائی کی جائیگی۔

6. اجناس کے قافلے کی نقل و حمل جلد کی جائیگی۔

7. ضلع کرم میں دفعہ 144 نافذ ہوگی اور قافلوں کی آمدورفت کے دوران سڑکوں پر کرفیو ہوگا۔ اسلحہ رکھنے والا کوئی بھی شخص دہشت گرد تصور کیا جائے گا۔

8. مجرموں کے حوالے کرنے کے سلسلے میں مزید خلاف ورزی/ عدم تعاون کی صورت میں، کلیئرنس آپریشن کے لئے ضرورت پڑنے پر وقوعہ کی مقام کی آبادی کو عارضی طور پر منتقل کیا جائیگا۔

9. مختلف خوارج کے سر کی قیمت کا اعلان کیا جائے گا۔

10. ڈی پی او کرم کو انسداد فسادات کے آلات اور لیڈیز پولیس سمیت مطلوبہ وسائل فراہم کیے جائیں گے۔

11. پولیس ٹل – پاراچنار روڈ پر کسی بھی غیر قانونی ناکہ بندی/ہجوم کو ہٹائے گی۔
12. ٹل – پاراچنار روڈ کی سیکیورٹی کے لئے پولیس کو مطلوبہ تعداد فراہم کی جائے گی اور اُن کی مدد کے لئے دیگر قانون نافذ کرنے والے اداروں بشمول ایف سی کو ضرورت کے مطابق تعینات کیا جائے گا۔

Array

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے