پورن سٹار کو رقم دینے کا جُرم برقرار، مگر ٹرمپ کو جیل نہ جُرمانہ
Reading Time: 2 minutesامریکہ کی عدالت نے نومنتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے ایک پورن سٹار کو دی جانے والی رقم کو چھپانے پر ان کا جرم برقرار رکھا ہے، لیکن انہیں جیل یا جرمانہ نہیں ہوگا۔
نیوز ایجنسی اے ایف پی کے مطابق جج نے ٹرمپ کو جیل یا جرمانے سے بچایا حالانکہ جھوٹے کاروباری ریکارڈز پر انہیں مئی 2024 میں سزا سنائی گئی تھی جس پر ممکنہ طور پر جیل ہو سکتی تھی۔
اس کے بجائے نیویارک کے جج جوآن مرچن نے دستیاب سب سے کم ’غیر مشروط ڈسچارج‘ کی سزا دی جو ایک نسبتاً غیر معمولی اقدام ہے۔
مرچن نے کہا کہ ’اس عدالت میں اس سے پہلے کبھی بھی ایسے منفرد حالات کا سامنا نہیں کرنا پڑا۔‘
’واحد قانونی سزا جو اعلیٰ ترین عہدے پر تجاوز کیے بغیر دی جا سکتی ہے وہ غیر مشروط ڈسچارج ہے۔‘
ڈونلڈ ٹرمپ نے عدالت میں ویڈیو لنک کے ذریعے شرکت کی۔ جج، وکلا اور میڈیا کے ساتھ مین ہٹن کورٹ روم میں کھچا کھچ بھرا ہوا تھا۔
ٹرمپ نے ڈسچارج منظور ہونے سے پہلے کہا کہ ’یہ ایک بہت خوفناک تجربہ رہا ہے۔ میرے خیال میں یہ نیویارک اور نیویارک کے عدالتی نظام کے لیے ایک زبردست دھچکا ہے۔ یہ میری ساکھ کو نقصان پہنچانے کے لیے کیا گیا تاکہ میں الیکشن ہار جاؤں۔‘
پراسیکیوٹر جوشوا سٹینگلاس نے کہا کہ ’اس کیس کا فیصلہ متفقہ اور فیصلہ کن تھا اور اس کا احترام کیا جانا چاہیے۔‘
خیال رہے کہ الیکشن جیتنے کے بعد ڈونلڈ ٹرمپ نے عدالت کو درخواست دی تھی کہ وہ صدر منتخب ہو گئے ہیں اس لیے کیس خارج کیا جائے۔
ڈونلڈ ٹرمپ نے عدالت سے استدعا کی تھی کہ فوجداری مقدمے میں انہیں قصوروار نہ ٹھہرایا جائے۔
ڈونلڈ ٹرمپ کو 2016 کے صدارتی انتخابات پر اثرانداز ہونے کی کوشش میں ایک پورن سٹار کو خاموش رہنے کے عوض رقم کی ادائیگی پر جرم کا مرتکب ٹھہرایا گیا تھا۔
نومنتخب صدر کو پورن سٹار سٹورمی ڈینیئل کو رقم دینے سمیت مالی لین دین سے متعلق 34 الزامات کا سامنا تھا جسے ’ہش منی کیس‘ کہا جاتا ہے۔
اگرچہ سزا صدارت کے فرائض انجام دینے کی ان کی اہلیت میں رُکاوٹ بن سکتی تھی تاہم پانچ نومبر کے انتخابات میں ڈونلڈ ٹرمپ کی جیت نے جیل یا پروبیشن کی صورت میں سزا کے امکان کو سیاسی طور پر اور بھی زیادہ پیچیدہ اور ناقابلِ عمل بنا دیا تھا۔
2016 کے انتخابات کے دوران ڈونلڈ ٹرمپ نے پورن سٹار سٹورمی ڈینیئل کو خاموش رہنے کے عوض ایک لاکھ 30 ہزار ڈالر ادا کیے تھے۔