اہم

سپریم کورٹ کے آئینی اور دیگر بینچز کے ججز میں نیا تنازع کس معاملے پر؟

جنوری 20, 2025 2 min

سپریم کورٹ کے آئینی اور دیگر بینچز کے ججز میں نیا تنازع کس معاملے پر؟

Reading Time: 2 minutes

سپریم کورٹ میں آئینی بینچز اور ریگولر بینچز کے اختیارات سے متعلق مقدمے کی سماعت کے دوران جسٹس منصور علی شاہ نے ایڈیشنل رجسٹرار سپریم کورٹ نذر عباس کو طلب کر کے وضاحت مانگی کہ کیس سماعت کے لیے کیوں مقرر نہیں کیا گیا؟

پیر کو کیس کی سماعت کے دوران جسٹس منصور علی شاہ کی سربراہی میں تین رکنی بینچ کے سامنے بیرسٹر صلاح الدین پیش ہوئے۔ انہوں نے عدالت کو بتایا کہ وہ کراچی سے آئے ہیں، تاہم آج کیس سماعت کے لیے مقرر نہیں کیا گیا۔

وقفے کے بعد سماعت دوبارہ شروع ہوئی تو ڈپٹی رجسٹرار ذوالفقار علی عدالت میں پیش ہوئے اور بتایا کہ ججز کمیٹی کے اجلاس میں فیصلہ ہوا تھا کہ ’کیس کو 27 جنوری کو آئینی بینچ کے سامنے سماعت کے لیے مقرر کیا جائے۔ اس پر جسٹس منصور علی شاہ نے حیرت کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ وہ ججز کمیٹی کے رکن ہیں، مگر انہیں اجلاس کے انعقاد کا علم ہی نہیں تھا۔‘

جسٹس عائشہ ملک نے بھی تشویش کا اظہار کیا اور کہا کہ ان کے سامنے پورے ہفتے کے کیسز سماعت کے لیے مقرر تھے، مگر وہ اچانک تبدیل ہوگئے۔ عدالت نے ججز کمیٹی کے اجلاس کے منٹس اور مقدمات میں کی گئی تبدیلیوں کی تفصیلات طلب کرلیں۔

بعد ازاں عدالت نے ایڈیشنل رجسٹرار جوڈیشل کو توہین عدالت کے شوکاز نوٹس جاری کرتے ہوئے انہیں ذاتی حیثیت میں وضاحت کے لیے طلب کر لیا۔

عدالت نے حکم دیا کہ کیس کی سماعت 20 جنوری کو صبح ساڑھے 9 بجے ہو گی۔ سپریم کورٹ نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ 16 جنوری کے عدالتی حکم کے باوجود مقدمے کی سماعت کی تاریخ تبدیل کرنا خلاف قانون ہے، اور یہ بھی سوال اٹھایا کہ ججز کمیٹی کے فیصلے کی کوئی تحریری دستاویز اب تک عدالت کو کیوں فراہم نہیں کی گئی۔

دورانِ سماعت جسٹس عائشہ ملک نے سوال کیا کہ کیا اب عدالت کے کیسز کا فیصلہ ایک ریسرچ آفیسر کرے گا؟ جسٹس منصور علی شاہ نے بھی حیرانی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ’اگر جسٹس عرفان سعادت مصروف ہیں تو کوئی اور جج بینچ میں شامل ہو سکتا تھا، ججز کمیٹی کو یہ اختیار نہیں کہ وہ کیسز کو بغیر سماعت کے ملتوی کرے۔‘

بیرسٹر صلاح الدین نے عدالت کو بتایا کہ صحافیوں سے متعلق ایک کیس میں ازخود نوٹس کے بعد فیصلہ دیا گیا تھا کہ اگر کوئی بینچ معاملہ چیف جسٹس کو بھیجتا ہے تو وہی فیصلہ کریں گے۔

جسٹس عائشہ ملک نے ریمارکس دیے کہ انہیں سمجھ نہیں آتی کہ دو یا تین ججز کے مقابلے میں ایک چیف جسٹس کیسے بہتر فیصلہ کر سکتا ہے۔

جسٹس منصور علی شاہ نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ مقدمہ ان کی عدالت کے علاوہ کسی اور عدالت میں بھی مقرر نہیں کیا گیا بلکہ اسے مکمل طور پر خارج کر دیا گیا۔ عدالت نے مزید ریمارکس دیے کہ اگر ججز کمیٹی چاہتی تو بینچ کو دوبارہ تشکیل دیا جا سکتا تھا۔

عدالت نے سپریم کورٹ کے رجسٹرار آفس کو ہدایت دی کہ کیس سے متعلق تمام دستاویزات عدالت میں پیش کی جائیں اور آئندہ سماعت میں ججز کمیٹی کے اجلاس کی مکمل تفصیلات فراہم کی جائیں۔

Array

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے