پاکستان

درختوں کا مقدمہ

نومبر 2, 2017 2 min

درختوں کا مقدمہ

Reading Time: 2 minutes

مارگلہ کی پہاڑیوں پر درختوں کی کٹائی پر ازخود نوٹس کی سماعت کے دوران ججز نے
پابندی کے باوجود درختوں کی کٹائی اور ممنوعہ علاقوں میں تعمیرات پر برہمی کا اظہار کیا، عدالت نے حکم دیا کہ سی ڈی اے کے ڈی جی ماحولیات اور ڈی جی اسٹیٹ کیخلاف کارروائی کرکےچوبیس گھنٹوں میں رپورٹ پیش کی جائے،غفلت کے مرتکب افراد کے خلاف ایف آئی اے کو فوجداری کاروائی وتحقیقات کا حکم دیا گیا ہے ، عدالت نے دوران سماعت ایمبیسی روڈ کو کشادہ کرنے کے منصوبے اور وہاں درختوں کی کٹائی سے متعلق بھی رپورٹ طلب کر لی، حکم میں کہا گیا ہے کہ بتایا جائے منصوبے کیلئے قیمتی درخت کاٹے گئے، منصوبے کی لاگت کیا ہے،جسٹس قاضی فائز عیسی نے ریمارکس میں کہا اسلام آباد میں پیدل چلنے کیلئے فٹ ہاتھ نام کی چیز ہی نہیں ، سی ڈی اے کو صرف قیمتی گاڑیاں رکھنے والوں کی فکر کھائے  جا رہی ہے، وی آئی پیز کے لیے ایمنیسی روڈ کو کشادہ کرنے کے لیے درختوں کا کاٹ دیا گیا، دارلحکومت میں کنٹینر رکھ لگا کر وار زون بنا گیا گیا ہے،جسٹس عظمت سعید نے کہا کہ سی ڈی اے کیپیٹل ڈویلپمینٹ اتھارٹی نہیں بلکہ کیپیٹل ڈسٹرکٹشن اتھارٹی ہے، عدالت کے پابندی لگانے پر تعمیرات مزید تیز ہوئیں، درختوں کو کاٹا گیاجسٹس،حکومت، اسلام آباد انتظامیہ اور سی ڈی اے کو شرم آنی چاہیے، سی ڈی افسران کو تیئس مارچ پر نشان پاکستان ملنا چاہیے، یہ غلط فہمی میں ہیں ان کے خلاف کاروائی نہیں ہو سکتی،سی ڈی اے افسران حرام کھا رہے ہیں،عدالتی حکم عدولی کرنے والوں کو نہیں چھوڑیں گے،عدالتی حکم کے باوجود درخت کاٹ دیے گئے، جسٹس قاضی فائز نے کہا کہ درخت کاٹنے پر کس کو جیل بھیجیں،وفاقی دارالحکومت میں قانون کا اطلاق نہیں ہو گا تو پھر کہاں ہو گا، خود ایمبیسی روڈ پر ہزاروں درخت کٹے دیکھے ہیں،کیا سی ڈی اے کو تنخواہ ماحول کو تباہ کرنے کی ملتی ہے،وکیل سی ڈی اے نے کہا ان کا پہلی بارعدالت میں زندگی پسینہ نکلا ہے، وکیل نے کہا کہ سی زون تھری اور فور میں تجاوزات پر کاروائی کر رہے ہیں،جسٹس عظمت سعید نے کہا ممنوعہ زون میں گھر کسی جج کا ہو یا جرنیل کا بلا امتیاز کارروائی ہونی چاہیے،اسلام آباد میں اتنے کنٹینرز رکھ دیے گئے ہیں جس سے وفاقی دارالحکومت وار زون لگ رہا ہے۔

Array

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے