پختونخوا میں تبدیلی سے مطمئن نہیں
Reading Time: 2 minutesسپریم کورٹ نے فوجداری مقدمات کی سماعت کے دوران خیبرپختون خوا میں پراسیکیوشن کے محکمے کی کارکردگی پر سوال اٹھائے ہیں، جسٹس دوست محمد نے ریمارکس دیے ہیں کہ 2013 میں خیبرپختونخوا حکومت کو فرانزک لیب بنانے کا کہا جو نہیں بنائی گئی، پرانا نظام موجودہ سے بہت بہتر تھا۔
عدالت عظمی میں قتل اور فائرنگ کے ملزمان کی ضمانتوں کی اپیلوں کی سماعت جسٹس دوست محمد خان اورجسٹس قاضی فائز عیسی پر مشتمل دو رکنی بنچ نے کی۔ عدالت نے خیبرپختونخوا کے سرکاری وکیلوں سے سماعت کے دوران مختلف سوالات کیے، تسلی بخش جواب نہ ملنے پر عدالت نے محکمہ پراسیکیوشن پر کارکردگی پر برہمی کا اظہار کیا۔جسٹس دوست محمد نے کہاکہ پراسیکیوشن پر کروڑوں روپے خرچ کیے جاتے ہیں کارکردگی صفر ہے، یہ عوام کے ٹیکسوں کا پیسہ ہے ،جسٹس دوست محمد نے کہاکہ پراسیکیوشن نے کارکردگی نہیں دکھانی توکیوں نہ اسے بند کردیں ،پرانانظام اس نظام سے بہت بہتر تھا ۔ جسٹس قاضی فائز نے کہاکہ پراسیکیوشن کی نااہلی کی وجہ سے چھوٹے چھوٹے ضمانت کے کیس بھی سپریم کورٹ آتے ہیں ۔ جسٹس دوست محمد نے کہا کہ انصاف کرنا عدالت کا کام ہے، اصل حقائق اگر عدالت کے سامنے نہیں ہوں گے تو انصاف کیسے ہوگا ،مقدمات میں طوالت اور التوا کا الزام عدالت پر لگایا جاتا ہے، جسٹس دوست محمدنے ریمارکس دیے ہیں کہ 2013 میں خیبر پختونخوا حکومت کو فرانزک لیب بنانے کا کہا جو نہیں بنائی گئی، پرانا نظام موجودہ سے بہت بہتر تھا۔ جسٹس قاضی فائز نے کہاکہ اگر فنگرپرنٹس اور فرانزک آ گیا تو پولیس افسر کیس کارخ نہیں موڑ سکیں گے۔ جسٹس دوست محمد نے کہاکہ ہم بحیثیت قوم بددیانت ہیں ،بدقسمتی سے کسی بھی محکمے میں چلے جائیں 60فیصد لوگ پورے ہفتے کی چھٹی پر ہیں، کیا ہمارا رویہ قائداعظم کے اصولوں کے عین مطابق ہے ،ترقی یافتہ قوموں کے اور ہمارے رویے میں زمین آسمان کافرق ہے۔ جسٹس دوست محمد نے اٹارنی جنرل اور ایڈووکیٹ جنرلز کے تقرر پر بھی سوال اٹھائے اور کہا کہ سرکاری وکیلوں کا تقرر میرٹ پر ہونا چاہیے اس میں سیاسی حکومتوں کی مداخلت نہ ہو، انہوں نے کہاکہ سرکاری وکیلوں کو سیکیورٹی فراہم کرنا حکومت کی ذمہ داری ہے۔ عدالت نے عدالت نے مانسہرہ میں تین افراد پر فائرنگ کرنے والے ملزم مجیب الرحمان کی درخواست ضمانت خارج کردی جبکہ صوابی میں ایک شخص کو قتل کرنے کے الزام میں قید ملزم جہانزیب کی ضمانت ایک لاکھ کے مچلکوں کے عوض منظور کر لی ۔