پاکستان

نااہلی فیصلے پر نظر ثانی اپیل دائر

اگست 15, 2017 < 1 min

نااہلی فیصلے پر نظر ثانی اپیل دائر

Reading Time: < 1 minute

سابق وزیراعظم نوازشریف نے نااہلی کے فیصلے پر نظرثانی اپیل سپریم کورٹ میں دائرکی ہے جس میں کہا گیا ہے کہ بیس اپریل کے عدالتی فیصلے میں تین ججوں نے مشترکہ تحقیقاتی ٹیم بنانے کا حکم دیا تھا جس کی رپورٹ پر تین ہی ججوں نے سماعت کی تھی اس لیے اٹھائیس جولائی کو پانچ ججوں کی جانب سے نااہلی کا حکم نامہ قانون کے خلاف ہے۔ نظرثانی اپیل میں نوازشریف کے وکیل نے موقف اختیار کیاہے کہ عدالتی فیصلے میں اثاثے کی تعریف درست طورپر نہیں کی گئی اور بلیک لاءڈکشنری میں اثاثے کی وہ تعریف موجود نہیں جو سپریم کورٹ نے لکھی ہے۔ نظرثانی اپیل میں کہا گیاہے کہ نیب عدالت کے ٹرائل پر عدالت عظمی کا نگران جج مقرر کرنا آئین کے خلاف ہے۔ مشترکہ تحقیقاتی ٹیم کے ارکان کی نوکریوں کو تحفظ دینا بھی آئین کی خلاف ورزی ہے اور اس سے شریف خاندان کے مقدمات میں شفاف ٹرائل کا اصول متاثر ہوگا۔ چھ سو اٹھاون صفحات کی اپیل میں نظرثانی کے نکات چونتیس صفحات پر پھیلے ہوئے ہیں جن میں بیس اپریل کے عبوری فیصلے اور اٹھائیس جولائی کے حتمی حکم نامے کو چیلنج کیاگیاہے۔ نظرثانی اپیل میں کہاگیاہے کہ بیس اپریل کو فیصلہ دینے کے بعد عدالت عظمی کے دد جج دوبارہ مقدمے کی سماعت اور فیصلے میں نہیں بیٹھ سکتے تھے۔ نظرثانی اپیل کے ساتھ عدالتی فیصلے کو معطل کرکے عبوری ریلیف کی درخواست بھی دائر کی گئی ہے جس میں کہاگیاہے کہ اپیل کے فیصلے سے پہلے اگر حتمی فیصلے پر عمل ہواتو بنیادی حقوق کی خلاف ورزی ہوگی۔

Array

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے