تشدد کی خبر صرف سوشل میڈیا پر
Reading Time: 2 minutesآزاد کشمیر سے تعلق رکھنے والے افراد اور صحافی گزشتہ روز سے سوشل نیٹ ورکنگ ویب سائٹس پر مختلف تصاویر اور خبر پھیلا رہے ہیں جس میں وادی نیلم کے علاقے میں فوج کے تعمیراتی ادارے ایف ڈبلیو کے مقامی لوگوں پر تشدد کے واقعہ پر غم و غصے کااظہار کیا جا رہا ہے
سوشل میڈیا اور واٹس ایپ گروپوں میں پھیلی ہوئی خبر کے مطابق کٹن کالونی کے مقام پر (ایف۔ڈبلیو۔او) آرمی کے جوانوں نے کٹن کے 4 افراد پر تشدد کیا ۔
مقامی لوگوں کے مطابق آرمی کے جوانوں کی طرف سے فیز 2 پر کام کرنے والے مقامی ٹھیکیداروں کو گالی دینے پر لوگوں کی مداخلت کرنے پر آرمی نے 4 مقامی افراد کو اٹھا کر گیٹ سے اندر لے جا کر 2 گھنٹے تک پائپوں اور لوہے کے سریوں کے ساتھ تشدد کیا جس کی آوازیں پاس ہی مسجد میں سنائی گئی اور نمازی وہاں گئے لیکن آرمی والوں نے گیٹ سے اندر کسی بندے کو نہیں جانے دیا۔
جس وجہ سے عوام علاقہ نے ٹائرز جلا کر سڑک بند کر دی۔
انتظامیہ کے پہنچنے پر ان 5 آرمی کے نوجوانوں کو گرفتار کر کے پوچھ گچھ کے لیے آٹھمقام سٹی تھانے لے جایا گیا اور تشدد کے شکار افراد کو میڈیکل کے لیے آٹھمقام ڈی۔ایچ۔یو بھیج دیا گیا اور مزید کارروائی میڈیکل رپورٹ آنے کے بعد کرنے کا کہا گیا۔
بعد ازاں انتظامیہ کی طرف سے کارروائی کیے جانے کے وعدے پر سڑک کھول دی گئی۔
اس سے پہلے بھی مقامی کمیونٹی کی جانب سے ایف۔ڈبلیو۔او آرمی کے متعلق کافی شکایات آتی رہی ہیں کہ یہاں پر آرمی کا مقامی لوگوں کے ساتھ رویہ ٹھیک نہیں۔۔۔ عوام علاقہ کے مطابق آرمی جو کہ قوم کی محافظ ہوتی ہے یہ اہلکار آرمی کو بدنام کر رہے ہیں۔
سوشل میڈیا پر زندگی کے مختلف شعبوں سے تعلق رکھنے والے افراد نے کہا ہے کہ آخر اس تشدد کے خلاف کب تک خاموش رہیں گے اور میڈیا ایسی خبریں کسی ڈر و خوف سے نکل کر کب نشر و شائع کرے گا_