ماڈل ٹاﺅن انکوائری رپورٹ عام
Reading Time: < 1 minuteلاہور کے علاقے ماڈل ٹاﺅن میں عوامی تحریک کے صدر دفتر کے باہر مبینہ پولیس فائرنگ سے چودہ افراد کے مارے جانے کی انکوائری رپورٹ عام کرنے کا حکم دیا گیا ہے۔ لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس مظاہر علی نقوی نے یہ مختصر فیصلہ عوامی تحریک کی درخواست پر سنایا ہے۔ جون دوہزار چودہ میں ماڈل ٹاﺅن کا سانحہ پیش آیا تھا جس کا مقدمہ سابق وزیراعظم نوازشریف، وزیراعلی شہباز شریف،صوبائی وزیرقانون رانا ثناءاللہ سمیت درجنوں پولیس اہلکاروں کے خلاف درج کیا گیا تھا۔لاہورہائیکورٹ کے جج جسٹس باقر نجفی پر مشتمل ایک انکوائری کمیشن بناکر واقعہ کی تحقیقات کی گئی تاہم عوامی تحریک کے سربراہ طاہرالقادری نے کمیشن کو ماننے سے انکار کیا اور ان کی جانب سے کوئی گواہ پیش نہ ہوا۔
تین سال گزرنے کے بعد بھی پنجاب حکومت نے رپورٹ عام نہ کی جس پر عوامی تحریک نے ہائیکورٹ سے رجوع کیا۔ کہاجا رہا ہے کہ رپورٹ میں صوبائی حکومت کے اہم ذمہ داروں کو چودہ افراد کے قتل کا قصور وار قرار دیا گیا ہے۔
ایک ایسے وقت میں جب کہ مسلم لیگ ن اور اس کی قیادت مختلف مقدمات میں پھنسی ہوئی ہے اس رپورٹ کے عام ہونے سے پارٹی قیادت اور شریف خاندان کی مشکلات میں مزید اضافہ ہوسکتاہے۔ ملک میں کئی تجزیہ کار اس بات سے متفق نظر آتے ہیں کہ اصل اختیار واقتدار کے مالکوں نے شریف خاندان اور مسلم لیگ ن کو نشان عبرت بنانے کیلئے عدلیہ اورججوں کو استعمال کرنے کا تہیہ کررکھاہے کیونکہ ملک میں مارشل لاءکا نفاذ موجودہ حالات میں ممکن نظر نہیں آتا۔