اسمبلی اجلاس کیوں ملتوی ہوا
Reading Time: 2 minutesقومی اسمبلی کے اجلاس میں حکومت کو سبکی اٹھانا پڑ گئی، ایک طرف انتخابی اصلاحات قانون 2017 میں ختم نبوت بیان حلفی معاملے میں حکومت نے غلطی تسلیم کر لی ہے تو دوسری جانب وزراء کے ایوان میں داخلے پر پابندی عائد کرنے کی بات بھی ہوئی _
وزیر قانون نے گزشتہ روز میڈیا سے گفتگو میں کاغذات نامزدگی فارم کے ساتھ بیان حلفی میں غلطی کو مسترد کر دیا تھا اب سیاسی جماعتوں کے دباؤ پر غلطی تسلیم کر لی ہے_
اسپیکر قومی اسمبلی کی زیر صدارت اجلاس میں پارلیمانی جماعتوں کے رہنماؤں نے گتھی سلجھانے کے لیے سر جوڑ لئے، ایک بار کورم کی نشاندہی کی گئی تو گنتی کرنے پر کورم پورا نکلا تاہم اپوزیشن لیڈر خورشید شاہ نے کہا کہ اگر حکومت کورم پورا نہیں کر سکتی تو ایوان کی کارروائی ملتوی کر دے، آج ایوان میں کورم لیڈر آف اپوزیشن نے پورا کیا، پیپلز پارٹی کی نفیسہ شاہ نے کورم کی نشاندہی کی اور کہا کہ فسوس کی بات ہے کہ ن لیگ کے جنرل کونسل اجلاس میں تمام وزرا موجود تھے۔ نفیسہ شاہ نے کہا کہ وزرا کی فوج نا اہل شخص کا دفاع کر رہی ہے، ایوان کی کوئی وقعت نہیں۔ نفیسہ شاہ نے حکومت کے چیف وہیپ کی طرف اشارہ کر کے کہا کہ آج تو شیخ آفتاب بھی تھک گئے ہیں، نفیسہ شاہ کا کہنا تھا کہ پہلے چون وزراء تھے، اب ساٹھ سے زائد ہیں،
اپوزیشن لیڈر نے اجلاس ملتوی کرنے کا مطالبہ کیا اور کہنے لگے کہ ایسے ایوان کو چلانے کا کیا فائدہ جس کا کورم اپوزیشن لیڈر پورا کرتا ہے، اس پارلیمنٹ نے بل پاس کرکے آپ کو بچایا ، خودشید شاہ نے کہا کہ مجھے اس ایوان نے تیس سالوں سے عزت دی ہے، اگر کسی کو عزت راس نہیں آتی تو میں کیا کروں، آپ کا ایک چیف وھپ ہی لکھاں دا مٹ ہے، حکومتی چیف وھپ نے ہاتھ کھڑے کردیئے اور کہا کہ اپوزیشن لیڈر کی بات سے سو فیصد متفق ہوں، ڈپٹی اسپیکر صاحب وزراء کے نہ آنے پر رولنگ دیں، ڈپٹی سپیکر قومی اسمبلی نے کہا کہ ایوان میں وزراء نہیں آتے یہ اس ایوان کی توہین ہے، ڈپٹی سپیکر نے خبردار کیا ہے کہ اگر وزراء نے پارلمنٹ کو عزت نہ دی تو اس ایوان میں داخلہ بند کردیں گے،
اسمبلی اجلاس میں الیکشن بل میں امیدواروں کے حلف نامہ میں الفاظ کی تبدیلی سے پیدا شدہ صورتحال پر غور کیا گیا،
اسپیکر چیمبر میں پارلیمانی رہنمائوں کے اجلاس میں پیپلز پارٹی نے کلیریکل غلطی قرار دینے کے موقف کو مسترد کر دیا۔ نوید قمر نے کہا کہ آپ کیسے کہہ سکتے ہیں کہ یہ کلیریکل غلطی پے۔ اگر احساس ہو گیا کہ غلطی کی تو تسلیم کریں کہ ہاں غلطی ہوئی۔حکومت اپنی غلطی کو درست کرے،
پنجاب کو انتظامی بنیادوں پر تقسیم کر کے سرائیکی صوبہ بنانے کے لیے جمشید دستی نے آئینی بل قومی اسمبلی میں جمع کرایا،
قومی اسمبلی کا اجلاس کورم کے باعث جمعرات تک ملتوی کردیا گیا۔۔۔