ایک اور ملالہ کا اسکول
Reading Time: < 1 minuteایک حالیہ تحقیق کے مطابق قبائلی علاقوں فاٹا اور ایف آرز میں تعلیمی ادارے تباہی کےدہانے پر پہنچ گئے ہیں مگر کوئی پرسان حال نہیں ہے _
رپورٹ کے مطابق قبائلی و نیم قبائلی علاقوں میں812سرکاری اسکول فعال نہ ہوسکے، فاٹا اور ایف آرزمیں 44بند اسکول مکمل طور بند پڑے ہیں۔ اسکولوں کے حوالے سال2017 کی رپورٹ پاکستان 24 نے حاصل کی ہے جس میں کہا گیا ہے کہ سب سےزیادہ جنوبی وزیرستان میں 346 سکولز غیر فعال ہیں، اورکزئی ایجنسی میں 106، خیبرایجنسی میں 52 سکول غیر فعال ہیں جبکہ مہمندایجنسی میں 84، شمالی وزیرستان میں 146سکول ابھی تک فعال نہ ہوسکے۔ رپورٹ کے مطابق مجموعی طور پر لڑکوں کے466اورلڑکیوں کے346 سکولز غیر فعال ہیں۔
رپورٹ کے مطابق کرم ایجنسی میں 16 اسکول بندپڑےہیں۔ شمالی وزیرستان میں 13اورکرم ایجنسی میں 11سکولز بند ہیں۔
مجموعی طورپر لڑکوں کے29اورلڑکیوں کے15 سکولزبندپڑے ہیں۔
دوسری جانب ٹوئٹر پر پوسٹ کی گئی اس تصویر میں شمالی وزیرستان کے ایک اسکول میں ایک لڑکی کو تعلیمی کارکردگی پر انعام لینے کے لیے جاتے دکھایا گیا ہے جس کے دونوں اطراف لڑکی بیٹھے تالیاں بجا کر داد دے رہے ہیں، قبائلی علاقوں میں تیسرے اور چوتھے درجے تک بچے اور بچیاں ایک ساتھ تعلیم حاصل کرتے ہیں، افغان امور پر دسترس رکھنے والے صحافی طاہر خان نے اس بچی کی تصویر پر تبصرہ کرتے اسے اصل ملالہ کہا ہے _
تصویر صدام وزیر کے ٹوئٹر ہینڈل سے ٹویٹ کی گئی ہے جو ویسٹ ورجینیا امریکہ میں رہائش پذیر ہیں اور انہوں نے تصویر کے ساتھ لکھا ہے کہ وزیرستان کی ملالہ انعام وصول کر رہی ہے _