پاکستان

فیض آباد کلیئر چاہیے، عدالت

نومبر 20, 2017 2 min

فیض آباد کلیئر چاہیے، عدالت

Reading Time: 2 minutes

اسلام آباد کے چیف کمشنر زوالفقار حیدر وزیر داخلہ کے ہمراہ ہائی کورٹ پہنچے، وزیر داخلہ نے عدالت میں پیش ہو کر کہا کہ آپکے آحکامات کو ماننے کی کوشش کر رہے ہیں، احسن اقبال نے بتایا کہ ربیع الاول کا مہینہ ہے،اطلاعات ہیں وہاں کچھ عناصر انتشار چاہتے ہیں، کچھ علماء کرام نے مزاکرات کی کوشش کی ہے _ جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے کہا کہ احسن صاحب بتائیں حکم کیوں نہیں مانا گیا، میں اسلام آباد ہائی کورٹ کا جسٹس ہوں، وزیر داخلہ نے کہا کہ دھرنے والوں نے کمٹمنٹ کی تھی، احسن اقبال نے کہا کہ انتظامیہ نے یقین دہانی کے بعد انکو آنے دیا، وزیر داخلہ نے عدالت کو بتایا کہ کوشش ہے لوگوں کا نقصان کم سے کم ہو، احسن اقبال نے کہا کہ جس نبی نے لوگوں کا خیال رکھا ہو اس کے نام پر لوگوں کے راستے روک رہے ہیں، جسٹس صدیقی نے کہا کہ وہ سیاسی ہیں یا مذہبی، ہمیں اس سے کوئی غرض نہیں، جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے کہا کہ ہمارا حکم ہے قانون کے مطابق کارروائی کریں،کسی غیر قانونی کام کے بارے میں کورٹ کہہ نہیں سکتی، جسٹس شوکت عزیز نے کہا کہ لوگوں نے کڑورں روہے کی انویسمنٹ کر رہی ہے،کورٹ پر مت ڈالیں، یہ آپکی زمہ داری ہے ،کورٹ نے آپکو صرف آپکی زمہ داری یاد دلائی ہے، جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے کہا کہ  کیا ایسی لڑائی ہے کہ وزارت مذہبی امور نہیں مانے گی یا آئی ٹی سے؟_ جسٹس صدیقی نے مزاح کرتے ہوئے کہا کہ آپکی کسی سے لڑائی لگتی ہے، احسن اقبال نے  48 گھنٹے کی مہلت کی استدعا کی تو جسٹس نے کہا کہ میں آپکے خلاف توہین عدالت کی کارروائی کروں گا، آپ بے یارو مددگار ہیں، وزیر داخلہ نے کہا کہ جسٹس صاحب، آپ ہم سے زیادہ جانتے ہیں _ جسٹس صدیقی نے کہا کہ آپ کورٹ احکامات پر عمل درآمد کے لیے پہلے وقت مانگتے، جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے کہا کہ کورٹ کا احترام نہیں ہورہا،میں آپکو نوٹس کر ریا ہوں،مزید حکم نہیں دونگا،بنیادی طور پر آپکا اپنا کام ہے، وزیر داخلہ نے کہا کہ ہم بے رٹ کی عملدرآمدی کرانی ہے، ہم بے آپکے آرڈرز دھرنے والوں تک پہنچا دییے، جسٹس صدیقی نے کہا کہ ہمارے کندھے پر رکھ کر بندوق نہ چلائیں، خود سے آرڈر دیں، جسٹس شوکت نے کہا کہ ختم نبوت کسی ایک کا نہیں، پوری امت کا ہے، اس میں کوئی دو رائے نہیں، جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے ریمارکس دیئے کہ دھرنے کے تمام شرکاء پاکستانی ہیں، ڈپٹی کمشنر نے کہا کہ  قانون کے مطابق کارروائی ہو رہی ہے، جسٹس صدیقی نے کہا کہ جو مرضی کریں ہمیں صرف فیض آباد کلیر چاہیے،کورٹ پر احسان نہ کریں،اپنی ڈیوٹی ادا کریں،عدالت نے ضلعی انتظامیہ اور پولیس سربراہ کو توہین عدالت کے  شوکاز نوٹس جاری کر دیئے، وزیر داخلہ کی اڑتالیس گھنٹے کی استدعا بھی منظور کر لی گئی،  سماعت 23 نومبر تک ملتوی کردی  –

Array

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے