نفرت انگیز مواد، فرانس میں الجزائری ٹک ٹاکر کو ڈیڑھ سال قید کی سزا
فرانس کی ایک عدالت نے الجزائر سے تعلق رکھنے والے ایک آن لائن انفلوئنسر کو ٹک ٹاک پر دہشت گردی پر اکسانے کا مجرم پاتے ہوئے 18 ماہ قید کی سزا سنائی ہے۔
خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق پیر کے روز 26 سالہ شخص، جسے حکام نے یوسف اے کے نام سے شناخت کیا ہے اور سوشل میڈیا پر ’زازو یوسف‘ کے نام سے جانا جاتا ہے، پر مغربی شہر بریسٹ میں پلیٹ فارم پر ’دہشت گردی کی کارروائی کی وکالت‘ کرنے کا الزام عائد کیا گیا تھا۔
پراسیکیوٹر کیملی میانسونی نے اس الزام کے لیے ٹک ٹاکر کو کم از کم دو سال قید کی سزا کی دینے کی استدعا کی تھی۔ قانون کے مطابق ہیٹ سپیچ یا نفرت انگیز گفتگو ثابت ہونے پر زیادہ سے زیادہ سزا سات سال قید ہے۔
یوسف 31 دسمبر کو مقبول پلیٹ فارم پر پوسٹ کی گئی ایک ویڈیو میں نظر آیا جس میں فرانس میں حملوں اور الجزائر میں تشدد کا مطالبہ کیا گیا تھا۔
فرانس کے مغربی فنسترے علاقے میں پولیس پریفیکٹ، الین ایسپناسے نے اس ویڈیو سے آگاہ کرنے کے بعد عدالتی تحقیقات کا حکم دیا تھا۔
حکام کے مطابق یوسف عارضی رہائشی اجازت نامے پر فرانس میں مقیم تھا اور اس نے 2023 میں فسادات کے دوران توڑ پھوڑ کی سزا کے خلاف اپیل کی تھی۔
جیل کی سزا کے علاوہ عدالت نے کہا کہ یوسف 10 سال تک فرانس میں رہائش نہیں رکھ سکے گا۔
ٹک ٹاک نے کہا ہے کہ اِس نے اُس اکاؤنٹ پر پابندی لگا دی ہے جس سے یہ ویڈیو اپ لوڈ کی گئی تھی، نفرت انگیز مواد پوسٹ کرنا ٹک ٹاک کے قواعد کے خلاف ہے اور متعدد ویڈیوز ڈیلیٹ کر دی گئی ہیں۔
فرانس کے وزیر داخلہ نے گزشتہ دنوں کہا تھا کہ الجزائر اُن کی حکومت اور ملک کو ٹک ٹاک انفلوئنسر کے خلاف مقدمات پر ’ذلیل‘ کرنا چاہتا ہے۔