متفرق خبریں

عمران خان نے بابر اعوان سے کیا کہا

دسمبر 7, 2017 2 min

عمران خان نے بابر اعوان سے کیا کہا

Reading Time: 2 minutes

اسلام آباد کی انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت نے پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کی عبوری ضمانت میں گیارہ دسمبر تک توسیع کردی ہے جبکہ عمران خان نے مقدمے میں عدالت کے دائرہ کار کو چیلنج کیا ہے۔ عمران خان کے خلاف پولیس افسر عصمت اللہ جونیجو تشدد کیس کی سماعت انسداد دہشت گردی عدالت کے جج شاہ رخ ارجمند نے کی ۔

عمران خان کی جانب سے عدالت میں بابراعوان ایڈووکیٹ نے مقدمے میں انسداد دہشت گردی ایکٹ کی دفعات کو چیلنج کیا اور دلائل دئیے کہ کیا شہریوں کا جمہوری حقوق کیلئے جدوجہد کرنا دہشت گردی کے زمرے میں آتا ہے۔ بابراعوان کی طرف سے عدالت کے دائرہ کار کو چیلنج کرتے ہوئے فیض آباد دھرنے میں مقدمات ختم کرنے کا حوالہ دیا گیا۔ جس پر جج شاہ رخ ارجمند نے ریمارکس دیئے کہ دھرنے والوں کے خلاف مقدمات ختم نہیں ہوئے ملزم ابھی تک ضمانتیں کروا رہے ہیں۔ بابراعوان نے حکومت اور تحریک لبیک کے معاہدے کی شقیں پڑھ کر عدالت میں سنائیں اور کہا کہ قانون ہر شہری کے ساتھ یکساں سلوک کرنے کا حکم دیتا ہے۔ عدالت میں پراسیکیوٹر کی جانب سے رپورٹ بھی پیش کی گئی جس میں کہا گیا کہ عمران خان نے اپنے کارکنوں کو کہا کہ آئی جی کو مارو اور وزیراعظم ہاﺅس پر قبضہ کر لو ۔ پراسیکیوٹر کا موقف تھا کہ عمران خان کے خلاف اپنے کارکنوں کو تشدد پر اکسانے کے ٹھوس شواہد موجود ہیں اور ان کے خلاف انسداد دہشت گردی ایکٹ کی دفعہ دس کے تحت کارروائی ہونی چاہئے ۔ عمران خان کی درخواست پر عدالت نے مقدمہ سیشن کورٹ کو بھجوانے کی درخواست پولیس کو نوٹس جاری کرتے ہوئے موقف طلب کر لیا گیا ۔ مزید سماعت پیر تک ملتوی کردی۔

عدالت سے باہر نکلتے ہوئے تحریک انصاف کے سربراہ غصے میں نظر آئے۔ عمران خان نے اپنے وکیل بابر اعوان کو گاڑی میں بیٹھنے سے قبل مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ یہ تو اس (جج) نے پھر بلا لیا، یہ تو مجھے اسی طرح بلاتے رہیں گے، میں تو سمجھا یہ آخری ہے ۔ تم نے بھی کہا تھا کہ بس یہ آخری بار ہے ۔ واضح رہے کہ اس مقدمے میں عمران خان تین سال تک عدالت میں پیش نہیں ہوئے اور ان کو اشتہاری قرار دیا تھا اور گزشتہ دنوں عدالت میں پیش ہونے کا فیصلہ کرنے کے بعد یہ عمران خان کی تیسری پیشی تھی مگر وہ غصے میں آگئے ۔ بابر اعوان کو ڈانٹنے کی ویڈیو وائرل ہو گئی ہے ۔

Array

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے