پنگے باز نے معافی مانگ لی
Reading Time: 2 minutesچھ اگست2017 کو لندے میں حسن نواز اور ان کے اہل خانہ سے بدتمیزی کرکے ویڈیو بنانے والے پاکستانی نے لندن پولیس کی جانب سے کارروائی کے بعد اپنے عمل پر معافی مانگ لی ہے ۔ واقعات کے مطابق حسن نواز اپنے بیٹے کے ہمراہ شاپنگ کررہے تھے جب ایک پاکستانی شہباز ایوب قریشی ان کے پاس آیا اور باتیں کرتے ہوئے بدتمیزی کرنے لگا۔ اس دوران ان کے بیٹوں کی تصاویر کھینچ لیں جو بعد ازاں سوشل میڈیا پر اپلوڈ کی گئیں۔ لندن میٹرو پولیٹن پولیس نے پاکستانی نوجوان کو متنبہ کیا ہے کہ اگر اس نے آئندہ حسن نواز کے بچوں کی تصاویر کھینچنے کی کوشش کی تو اس کے خلاف کارروائی کی جاسکتی اور اسے جیل جانا پڑ سکتا ہے، یہ انتباہ حسن نواز کے 5 اور10 سالہ بچوں کی تصاویر وائرل ہونے کے بعد دیا گیا ہے ۔
بچوں کی تصاویر 2 ٹیلی ویژن اور سوشل میڈیا کے درجنوں اکائونٹس پر والدین کی اجازت کے بغیر نشر کی گئیں، جو کہ انگلینڈا و ویلز میں 16 سال سے کم عمر بچوں کے تحفظ کے قانون کی خلاف ورزی ہے ۔ سوشل میڈیا پر بچوں کی فوٹیج دیکھنے کے بعد پولیس کو اطلاع دی گئی جس میں بچوں اور خود حسن نواز کے اپنے بارے میں بھی تشویش کا اظہار کیا گیا۔ بچوں کی تصاویر بنانا اور ہراسمنٹ ایکٹ 1998 کے تحت مجرمانہ ہے اور اس پر سرسری سماعت پر سزا دی جا سکتی ہے ۔ شہباز قریشی نے تحریری یقین دہانی کرائی ہے کہ حسن نواز کے بچوں کی فوٹیج ان کے والدین کی مرضی کے بغیر شائع کرنا غلط ہے اور ہو سکتا ہے کہ یہ انگلینڈ اور ویلز کے قانون کے خلاف بھی ہو ۔ میں حسن نواز اور ان کی فیملی کے کسی فرد سے رابطہ کرنے کی کوشش نہیں کروں گا اور میں اپنے اس عمل پر حسن نواز اور ان کی فیملی سے معذرت خواہ ہوں۔ شہبازایوب قریشی نے کہا کہ مجھے نہیں معلوم تھا کہ یہ غیر قانونی کام تھا۔ میں نے اپنے سوشل میڈیا سے فوٹیج فوری طور پر ہٹادی ہیں اور ایک درجن ویب سائٹ سے رابطہ کرکے ان بچوں کی فوٹیج کو ہٹانے کو کہا ہے مجھے اعتراف ہے کہ میرا یہ عمل غلط تھا میں نے اس سے سبق سیکھا ہے۔