آئی جی سندھ کام جاری رکھیں، سپریم کورٹ
Reading Time: 2 minutesسندھ پولیس کے سربراہ اے ڈی خواجہ کے تقرر پر سپریم کورٹ نے سندھ ہائیکورٹ کے فیصلے کے خلاف صوبائی حکومت کی اپیل سماعت کے لیے منظور کر لی ہے تاہم سپریم کورٹ نے اے ڈی خواجہ کو آئی جی سندھ برقرار رکھنے کا حکم دیتے ہوئے کہا ہے کہ اے ڈی خواجہ کو سندھ پولیس میں تبادلے کرنے کا مکمل اختیار ہوگا، سپریم کورٹ نے آئی جی سندھ اے ڈی خواجہ کی تقرری کے معاملے پر وفاق کو اقدامات اٹھانے سے روک دیا گیا _
چیف جسٹس نے کہا کہ سندھ پولیس کے سربراہ کے تقرر پر وفاقی حکومت کے کسی اقدام کی کوئی حیثیت نہیں ہوگی، چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ سندھ میں آئی جی پولیس کا تقرر عدالتی فیصلے سے مشروط ہوگا، آئی جی کی تبدیلی کے وفاقی و صوبائی حکومتوں کے احکامات معطل تصور ہوں گے _ سندھ حکومت کے وکیل فاروق نائیک نے کہا کہ سندھ ہائیکورٹ نے پولیس ایکٹ 2011 کو آئینی قرار دیا، سندھ ہائیکورٹ نے اے ڈی خواجہ کو پولیس میں تبادلوں کا اختیار بھی دے دیا _ چیف جسٹس نے کہا کہ سندھ ہائیکورٹ نے بہت خوبصورت فیصلہ دیا ہے، سندھ ہائیکورٹ کا فیصلہ دو تین بار پڑھنے کے لائق ہے _ وکیل نے کہا کہ سندھ ہائیکورٹ نے جو مانگا نہیں گیا تھا وہ ریلیف بھی درخواستگزار کو دے دیا، سندھ ہائیکورٹ کے پاس ازخودنوٹس کا اختیار نہیں _ چیف جسٹس نے کہا کہ ہمارے پاس تو ازخود نوٹس کا اختیار ہے _
چیف جسٹس نے ایڈووکیٹ جنرل سندھ کو روسٹرم پر دلائل دینے سے روک دیا اور کہا کہ آپ روسٹرم سے ہٹ جائیں _ چیف جسٹس نے ایڈووکیٹ جنرل سندھ سے کہا کہ فاروق نائیک کو لیٹر دے کر آپ نے اپنی کم استعداد کار ظاہر کردی ہے، اب آپ کو روسٹرم پر بات کرنے کا کوئی حق نہیں _ وکیل فاروق نائیک نے کہا کہ ہماری اپیل پر سماعت کی کوئی تاریخ مقرر کر دیں _ چیف جسٹس نے کہا کہ آپ جلد سماعت کی درخواست دے دیں _