حکومت اور نیب میں پھڈا
Reading Time: 2 minutesسپریم کورٹ کو بتایا گیا ہے کہ صدر مملکت نے پراسیکوٹر جنرل نیب کے لیے بھیجے گئے 5 ناموں کی سمری مسترد کر دی ہے_ ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے چیف جسٹس کی سربراہی میں تین رکنی بنچ کو بتایا کہ صدر مملکت نے چیئرمین نیب اور وزیراعظم کی جانب سے بھیجے گئے جسٹس ریٹائرڈ فصیح الملک، مدثر خالد عباسی، سید اصغر حیدر، شاہ خاور اور ناصر سعید شیخ کے نام مسترد کرتے ہوئے وقار حسن میر، چوہدری محمد رمضان اور نجیب فیصل چوہدری کے نام تجویز کیے _ چیف جسٹس نے کہا کہ صدر مملکت وزیر اعظم کی ایڈوائس کے پابند ہیں، صدر مملکت وزیراعظم کے بھیجے گئے نام کیسے مسترد کر سکتے ہیں _ سرکاری وکیل نے کہا کہ صدر مملکت چئیرمین کی مشاورت سے نام منتخب کرسکتے ہیں، اس مرتبہ پراسیکیوٹر جنرل کے نام کی نامزدگیاں چئیرمین نیب نے کی ہیں _ جسٹس اعجاز الاحسن نے پوچھا کہ کیا صدر مملکت نے نام مسترد کرنے کی وجوہات دی ہیں_ سرکاری وکیل نے بتایا کہ چئیرمین کے بھیجے گئے 2 ناموں کی عمریں 65 سال سے زیادہ ہیں، لگتا ہے معاملہ ڈیڈ لاک کی طرف چلا گیا ہے _ چیف جسٹس نے کہا کہ یہ آپ نے بہت بڑا لفظ بول دیا ہے، کیا آئین کے مطابق صدر مملکت بھیجے گئے نام مسترد کرسکتے ہیں _ سرکاری وکیل نے کہا کہ صدر مملکت کے پاس نام مسترد کرنے کااختیار نہیں، صدر مملکت سمری زیرغور لانے کے لیے معاملہ وزیراعظم کو بھجوا سکتے ہیں _ چیف جسٹس نے کہا کہ کیا صدر مملکت اپنی اتھارٹی سے آگاہ ہیں _ ایڈیشنل پراسیکوٹر نیب نے کہا کہ اٹارنی جنرل نے جسٹس گلزار کو پراسیکیوٹر جنرل کا تقرر ایک ہفتے میں کرانے کی یقین دہانی کرائی گئی تھی _
عدالت نے سیکرٹری قانون کو طلب کر کے ریکارڈ پیش کرنے کے لیے کہا ہے _ پراسیکوٹر جنرل نیب کے تقرر معاملے پر سیکرٹری قانون سپریم کورٹ میں پیش ہو گئے، عدالت نے حکومت سے پراسیکوٹر جنرل نیب تقرر پر تحریری جواب طلب کرتے ہوئے مقدمے کی سماعت 24 جنوری تک ملتوی کردی _