پاکستان

نااہلی کی مدت کا تعین کریں گے، چیف جسٹس

جنوری 26, 2018 < 1 min

نااہلی کی مدت کا تعین کریں گے، چیف جسٹس

Reading Time: < 1 minute

سپریم کورٹ میں بلدیاتی امیدوار کی اہلیت کے مقدمے کی سماعت کے دوران چیف جسٹس ثاقب نثار نے کہا ہے کہ آئین کے آرٹیکل 62 ون ایف کے تحت نااہلی کی مدت ایک سال ہوگی، تین یا پھر پانچ اس کا تعین جلد کریں گے _

سپریم کورٹ میں کنٹونمنٹ بورڈ ملتان کی انتخابی عذرداری کیس کی سماعت چیف جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے کی _ ٹریبونل کے فیصلے کیخلاف منتخب چیئرمین ہمایوں اکبر کی درخواست خارج کردی گئی، درخواست گزار نے کہا کہ ٹریبونل نے بینک اکائونٹ نہ بتانے پر عوامی نمائندگی قانون کی شق 99 ایف کے تحت نااہل کیا، وکیل ہمایوں اکبر نے بتایا کہ ٹریبونل کے فیصلے سے میرا موکل الیکشن کیلئے تاحیات نااہل ہوگیا ہے، چیف جسٹس نے سوال پوچھا کہ آپ کے دوبارہ الیکشن لڑنے پر قدغن کہاں ہے، آپ نے اپنے اکائونٹ میں پڑے 37 لاکھ روپے ظاہر نہیں کئے، چیف جسٹس نے کہا کہ نوازشریف کے مقدمے میں کہہ دیا ہے کہ اثاثہ چھپانا بددیانتی ہے، جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا کہ ٹریبونل نے آپ کا الیکشن کالعدم قرار دیا تھا آپ کو نہیں، جسٹس عمرعطابندیال نے کہا کہ آرٹیکل 62 (1) ایف اور عوامی نمائندگی قانون کے 99 ایف کے اطلاق میں فرق ہے، ٹریبونل نے آپ کے خلاف نااہلی کی فائنڈنگ نہیں دی، چیف جسٹس نے کہا کہ سپریم کورٹ نے افتخار چیمہ کا الیکشن بھی 99 ایف کے تحت کالعدم قرار دیا تھا، افتخار چیمہ ضمنی الیکشن میں لڑ کر دوبارہ رکن منتخب ہوگئے، چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ آرٹیکل 62 ون ایف کی نااہلی ایک سال کی ہوگی، 5 کی یا تاحیات، تعین کرینگے،آرٹیکل 62 ون ایف پر لارجر بینچ 30 جنوری سے سماعت کرے گا، لارجر بینچ آرٹیکل 62 ون ایف پر جو بھی فیصلہ دے گا وہی آئندہ کا قانون ہوگا ۔

Array

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے