ریڈیو مشعال سے پابندی ہٹائی جائے، امریکا
Reading Time: 2 minutesامریکا نے مطالبہ کیا ہے کہ پاکستان ریڈیو مشعال کی نشریات پر عائد کی جانے والی پابندی ہٹائی جائے۔ پاکستان نے گزشتہ ہفتے اسلام آباد میں امریکی امداد سے چلنے والی ریڈیو کو بند کر دیا تھا ۔
امریکی دفتر خارجہ کی ترجمان نے ہیتھر نوئرٹ نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ’19 جنوری کو پاکستان کی وزرات داخلہ کی جانب سے ریڈیو فری یورپ/ ریڈیو فری لیبرٹی کے ریڈیو مشعال پر لگائی جانے والی پابندی کے حکومتی فیصلے پر امریکہ کو تشویش ہے۔ ہم نے پاکستانی حکومت کو اپنی تشویش سے آگاہ کیا ہے اور ہم پاکستان سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ بغیر کسی تاخیر کے ریڈیو مشعال کو بند کرنے کا فیصلہ واپس لے۔‘
امریکہ نے پاکستان پر حقانی نیٹ ورک کے خلاف موثر کارروائی نہ کرنے کا الزام لگاتے رواں ماہ ہی پاکستان کو دی جانے والی تقریباً دو ارب ڈالر کی امداد روکنے کا فیصلہ کیا ہے۔ اس کے جواب میں پاکستان نے بهی تمام تعلقات ختم کرنے کا اعلان کیا۔
ریڈیو مشعال کی انتظامیہ نے حکومت پاکستان سے مطالبہ کیا تها کہ ان کے صحافیوں کو بغیر خوف و خطر کام کرنے دیا جائے۔ ریڈیو کی انتظامیہ نے ایک بیان میں کہا کہ ‘ملک کی خفیہ ایجنسی آئی ایس آئی نے مشعال ریڈیو پر یہ الزم لگایا ہے کہ وہ پاکستان کے قومی مفاد کے خلاف کام کر رہا ہے جس کے بعد وزرات داخلہ نے 19 جنوری کو اسلام آباد میں ریڈیو مشعال بیورو کو بند کر دیا۔‘ ریڈیو انتظامیہ نے مزید کہا کہ ’پشتو زبان میں چلنے والی ریڈیو مشعال کی نشریات ایک پبلک سروس ہے جس کا مقصد انتہا پسندی اور اس کے پیچهے کارفرما سوچ سے نمٹنا ہے۔’
پشتو میں چلنے والی ریڈیو مشعال کی نشریات کو بند کرتے ہوئے پاکستانی وزرات داخلہ کی جانب سے جاری ایک نوٹیفکیشن میں کہا گیا تھا کہ ‘ریڈیو پر چلنے والے پروگرامز کے چار اہم پہلو ہیں جس میں پاکستان کو ایک ایسے ملک کے طور پر دکهایا گیا ہے جو انتہا پسندوں کو مخفوظ پناہ گاہیں مہیا کرتا ہے، انتہاپسندی کا گڑھ ہے، پاکستان کو ایک ناکام ریاست پیش کیا گیا جو اپنے شہریوں اور خصوصاً اقلتیوں کو تحفظ مہیا کرنے میں ناکام رہی ہے جبکہ خیبرپختواخوا، فاٹا اور بلوچستان کی پشتون عوام کو ریاست سے نالاں دکهایا گیا، ریاستی اداروں کے خلاف عوام کے ایک مخصوص طبقے کو بهڑکانے کے لیے حقائق کو صحیح طریقے سے بیان نہیں کیا جا رہا۔’