پاکستان

وکیل نے چیف جسٹس کی شان میں گستاخی کر دی

جنوری 29, 2018 < 1 min

وکیل نے چیف جسٹس کی شان میں گستاخی کر دی

Reading Time: < 1 minute

چیف جسٹس ثاقب نثار اور ایڈووکیٹ محب اللہ کاکاخیل کے درمیان سخت جملوں کا تبادلہ ہوا جس کے بعد عدالتی حکم جاری کرنے کے بعد واپس لیا گیا ۔ سپریم کورٹ میں زرعی یونیورسٹی ملازمین کی مستقلی کے کیس کی سماعت کے دوران بدمزگی ہوئی اور وکیل نے دل کے پھپھولے پھوڑے ۔

سپریم کورٹ میں ایک وکیل نے چیف جسٹس سے کہا کہ عدالت پرائمری سکول بنی ہوئی ہے  – ایڈووکیٹ محب اللہ کاکاخیل کی اس بات پر چیف جسٹس نے غصے سے کہا کہ عدالت کی عزت کرنا سیکھیں _ وکیل نے جواب دیا کہ آپ ہماری عزت کریں گے تو ہم آپ کی عزت کریں گے _ جسٹس نے کہا کہ کیا یہ وکالت ہے، چیف جسٹس نے کہا کہ آپ کو اپنے موکل کے فائدہ کا ہی نہیں پتہ _ وکیل نے کہا کہ میں تو آپ کی عدالت میں پیش ہی نہیں ہوتا، ایڈووکیٹ میاں محب اللہ نے کہا کہ تین سال بعد آپ کی عدالت میں پیش ہوا _ چیف جسٹس نے کہا کہ ہم نے اس سے قبل آپ کو کتنی مرتبہ ڈانٹا؟  وکیل نے کہا کہ پہلے جسٹس رمدے اور جواد ایس خواجہ بھی ایسے کرتے تھے، آپ بھی ایسا کر ریے ہیں، جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا کہ آپ جو بات کہنا چاہتے ہیں بتائیں ہم سن رہے ہیں _

چیف جسٹس ثاقب نثار نے گستاخی کرنے والے ایڈووکیٹ میاں محب اللہ کی وکالت کا لائسنس منسوخ کرکے توہین عدالت کا نوٹس جاری کیا اور بعد ازاں لائسنس معطلی کا آرڈر منسوخ کردیا __

Array

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے