راؤ انوار کس سے ڈر گیا
Reading Time: 4 minutesپہلے چھٹی لکھی پھر پیش بھی نہ ہوا، کیا راؤ انوار ڈر گیا ؟ مگر کس سے؟
سپریم کورٹ نقیب اللہ محسود کا ماوارئے عدالت قتل کرنے والے راؤ انوار کا 53منٹ انتظار کرتی رہی، راؤ انوار پیش نہ ہوا ۔ سپریم کورٹ نے ملزم کو توہین عدالت قانون کے تحت شوکاز نوٹس جاری کردیا ۔ اسٹیٹ بنک کو ملزم کے تمام بنک اکاؤنٹس منجمند کرنے اور گواہان کو مکمل تحفظ فراہم کرنے کیلئے چاروں صوبوں کے پولیس افسران کو حکم بھی دیدیا گیا ۔ عدالت نے آئی ایس آئی ، ایم آئی ،آئی بی ،ایف آئی اے اور ایف سی کو راؤ انوار کو تلا ش کرکے گرفتار کرنے کی ہدایت بھی کی ہے ۔
چیف جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں دورکنی بنچ نے ساڑھے نو بجے نقیب اللہ محسود قتل کیس کی سماعت کا آغاز کیا تو عدالت کے پوچھنے پر بتایا گیا راؤ انوار ابھی تک نہیں آیا ۔اس پر چیف جسٹس نے کہا ہم نے راؤ انوار کو شفاف موقع فراہم کیا تھا لیکن وہ نہیں آیا یہ پولیس کی ذمہ داری ہے کہ اُسے گرفتار کرکے لائے ،ہم نے انٹیلی جنس کو راؤ انوار کی گرفتاری کیلئے ہر ممکن مدد کرنے کیلئے احکامات دیئے تھے ،لگتا ہے راؤ انوار نے بڑ اموقع گنوا دیا ہے ،راؤ انوار کو چانس لے لینا چاہیے تھا ،ہم نے راؤ انوار کو حفاظتی ضمانت بھی دی تھی ۔چیف جسٹس نے کہا کچھ وقت انتظار کر لیتے ہیں پھر مختصر وقفے کیلئے سماعت ملتوی کردی گئی ۔تقریبا 53منٹ کے انتظار کے بعد دس بج کر 23منٹ پر دوبارہ سماعت ہوئی تو چیف جسٹس نے پھر پوچھا کیا راؤ انوار آیا ہے ؟سندھ کے آئی جی اے ڈی خواجہ نے جواب دیا راؤ انوار نہیں آیا ۔چیف جسٹس نے کہا ابھی تک راؤ انوار کا کوئی سراغ نہیں ملا کہاں ہے ؟آئی جی سندھ نے کہا گذشتہ سماعت پر جب سپریم کورٹ نے راؤ انوار کو پیش ہونے کا حکم دیا تھا اُسی شام راؤ انوار نے مجھے واٹس ایپ فون کرکے بتایا کہ وہ سپریم کورٹ میں پیش ہوگا ،اس سے لگتا ہے خط راؤ انوار نے ہی لکھا تھا ،میں نے راؤ انوار کو کہا سپریم کورٹ پیشی کیلئے سیکورٹی دینے بارے آئی جی اسلام آباد سے بات کرتا ہوں ۔چیف جسٹس نے کہا ہمارے پاس راؤ انوار کو گرفتار کرنے کیلئے کوئی طریقہ نہیں ہے ،یہ کام تو پولیس کا ہے ،کراچی سے نکلتے وقت راؤ انوار کو گرفتار نہ کرنا پولیس کی کوتاہی ہے لیکن یہ ماضی ہے ،اب صورتحال یہ ہے کہ راؤ انوار نے خط لکھا ہم نے مثبت جواب دیا ،سیکورٹی کی یقین دہانی کرائی یہ بھی کہا قانون اجازت دے گا تو نئی مشترکہ تحقیقاتی ٹیم بھی بنائیں گے لیکن راؤ انوار نے موقع گنوا دیا ،ہم راؤ انوار کو تحفظ دینے سے متعلق اپنا سابقہ آرڈ ر واپس لیتے ہیں ،آئی ایس آئی ،ایم آئی ،آئی بی اور ایف ایف آئی اے کی طرف سے پولیس کو مدد کرنے کا حکم برقرار رکھتے ہیں ۔اے ڈی خواجہ نے کہا راؤ انوار کے عدم اعتماد کے باعث ہم نے مشترکہ تحقیقاتی ٹیم میں تبدیلی لائی ہے ،ا ب کمیٹی کا سربراہ اے آئی جی آفتاب پٹھان ہے ۔مقتول نقیب اللہ محسود کے والد کے وکیل فیصل صدیقی نے کہا راؤ انوار کے علاوہ 15دیگر پولیس والے مفرور ہیں ،اے ایس آئی اور ھیڈ کانسٹیبل کو بھی ملک بھر کے انٹیلی جنس ونگ گرفتار نہ کرسکے ۔چیف جسٹس نے کہا ملزمان کو گرفتار کرنا پولیس کا کام ہے ۔ایڈووکیٹ فیصل صدیقی نے کہا میری استدعا ہے کہ راؤ انوار کو توہین عدالت کا نوٹس جاری کیا جائے ،راؤ انوار 74مرتبہ دبئی گیا وہ کیوں گیا پیار کیلئے یا پیسوں کیلئے ؟۔فیصل صدیقی نے مزید کہا نقیب اللہ قتل کیس کے گواہان کو سیکورٹی خدشات لاحق ہیں ،پولیس نے ایک گواہ کو تین سپاہی دے رکھے ہیں ۔چیف جسٹس نے پوچھا راؤ انوار کا پتہ نہیں ملک میں ہے یا بیرونی ملک فرار ہوگیا لیکن دیگر ملزمان کہاں ہیں ؟اس پر آئی جی سندھ نے جواب دیا کیس کی کل ملزمان کی تعداد 20ہے ان میں سے 9گرفتار ہوئے باقی سب مفرور ہیں ،ملزمان کی گرفتاری کیلئے کوششیں کر رہے ہیں ،امیدوں پر پورا اتریں گے ۔چیف جسٹس نے کہا ہم نے زینب قتل کیس میں پنجاب پولیس پر اعتماد کیا ،پنجاب پولیس کو 36گھنٹے دیئے اور ملزم وقت سے قبل گرفتار کر لیا گیا ،سندھ پولیس بھی ملزم کی گرفتار ی کیلئے کوشش کر رہی ہے لیکن نتائج نہیں آرہے ۔ عدالت نے قرار دیا راؤ انوار کی طرف سے خط لکھا گیا ہم نے انھیں پیش ہونے کا موقع دیا ،تحفظ دینے کی یقین دہانی بھی کرائی ،سندھ اور اسلام آباد کی پولیس کے آئی جیز کو احکامات دیئے راؤ انوار کو محفوظ طریقے سے عدالت لایا جائے ۔عدالتی آرڈر میں مزید کہا گیا آئی جی سندھ نے بتایا راؤ انوار نے وٹس ایپ فون کرکے عدالت آنے کا کہا تھا ،راؤ انوار پیش نہیں ہوئے ،راؤ انوار نے عدالتی احکامات پر عمل در آمد نہیں کیا ،راؤ انوار کو تحفظ دینے یا گرفتار نہ کرنے کا آرڈر واپس لیتے ہیں ۔عدالت نے مزید کہا ہم اپنے سابقہ آرڈر کو برقرار رکھ کر آئی ایس آئی ،ایم آئی ،آئی بی ،ایف آئی اے اور ایف سی کو حکم دیتے ہیں کہ وہ ملزم راؤ انوار کی گرفتار ی کیلئے سندھ حکومت کیساتھ خصوصی طور مدد کرے اور مذکورہ تمام ادارے اپنی الگ الگ رپورٹ دیں کہ راؤ انوار کی تلاش کیلئے انھو ں نے پولیس کی کیا مدد کی ؟اور خو د سے آزادانہ طور پر کیا اقدامات کیے گئے ۔عدالت نے قراد دیا راؤ انوارعدالت پیش ہونے سے متعلق عدالتی احکامات کو نظر انداز کیا ،توہین عدالت قانون 2003 کی شق سترہ کے تحت راؤ انوار کو توہین عدالت کے تحت اظہار وجوہ کا نوٹس جاری کرتے ہیں ،وضاحت دی جائے راؤ انوار کیخلاف توہین عدالت کی کارروائی کیوں نہ کی جائے ۔عدالت نے سندھ پولیس کو گواہان کے تحفظ کا حکم بھی دیا ۔نقیب اللہ محسود کے والد کے وکیل نے استدعا کی راؤ انوار کے تمام بنک اکاؤنٹس منجمد کیے جائیں ۔چیف جسٹس نے کہا اب تو راؤ انوار نے بنک اکاؤنٹس سے پیسے نکال لیے ہونگے۔عدالت نے استدعا منظو ر کرکے اسٹیٹ بنک کو حکم دیا کہ راؤ انوار کے تمام بنک اکاؤنٹس منجمد کیے جائیں ۔فیصل صدیقی نے بتایا مقدمے کے کچھ عینی شاہدین اسلام آباد میں رہنا چاہتے ہیں ،انھیں کراچی میں خطرہ ہے ۔ عدالت نے چاروں صوبوں کے پولیس سربراہان کو حکم دیا کہ گواہان جہاں رہنا چاہیں انھیں مکمل تحفظ فراہم کیا جائے۔چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کچھ تاخیر ہوسکتی ہے لیکن کوئی بچ نہیں سکتا ،ہماری ہمدردیاں مقتول کے خاندان کیساتھ ہیں ،ہم سے جو ہوسکا ہم کریں گے ۔کیس کی سماعت 15دنوں کیلئے ملتوی کردی گئی ۔