پاکستان پاکستان24

خفیہ ایجنسیوں نے حکم پر عمل کیوں نہ کیا

مارچ 5, 2018 3 min

خفیہ ایجنسیوں نے حکم پر عمل کیوں نہ کیا

Reading Time: 3 minutes

نقیب اللہ محسود قتل کیس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ ہمیں بھی نقیب اللہ محسود کے قتل کا دکھ اور تکلیف ہے، ہم بھی پریشان ہیں مگر اس کے والد اور عزیز عدالت میں کھڑے ہونے کی بجائے بیٹھ جائیں ۔

سپریم کورٹ کے تین رکنی بنچ نے نقیب اللہ محسود قتل ازخود نوٹس کی سماعت چیف جسٹس کی سربراہی میں کی۔

عدالت میں وزارت دفاع کے سینئر جائنٹ سیکرٹری پیش ہوئے ۔ چیف جسٹس نے پوچھا کہ آئی ایس آئی اور ائم آئی کی رپورٹ کیوں نہیں آئی وضاحت کریں ۔ سیکرٹری نے کہا کہ رپورٹ جمع کرانے کیلئے وقت دے دیں ۔ چیف جسٹس نے پوچھا کہ آج رپورٹ کیوں پیش نہیں کی؟ ہمارے گزشتہ حکم پر عمل کیوں نہیں کیا گیا؟ ۔ سیکرٹری نے کہا کہ متعلقہ افسران نے وقت مانگا ہے ۔ چیف جسٹس نے نے کہا کہ کیوں؟ ۔ پہلے اتنا وقت دیا جا چکا ہے ۔ پاکستان 24 کے مطابق سیکرٹری نے بتایا کہ ایجنسیوں کے فیلڈ افسران سے رابطہ کیا ہے، ایک ہفتے کا وقت مل جائے تو جامع رپورٹ بنا کر دیں گے ۔

عدالت نے وزارت دفاع کے افسر کی درخواست پر  آئی ایس آئی اور ائم آئی کو رپورٹ جمع کرانے کیلئے ایک ہفتے کی مہلت دیدی ۔ عدالت نے ایف سی سے بھی راو انوار کی تلاش کی رپورٹ طلب کر لی ۔ چیف جسٹس نے کہا کہ ایف سی کی رپورٹ نہ آئی توذمہ دار اس کا سربراہ ہوگا ۔ عدالت کو بتایا گیا کہ راؤ انوار پر وفاقی تحقیقاتی ادارے ایف آئی اے کی رپورٹ کل تک جمع کرا دی جائے گی ۔

پاکستان 24 کے مطابق وکیل فیصل صدیقی نے استدعا کی کہ آئندہ سماعت پر خفیہ ایجنسیوں کے نمائندوں کو بھی طب کرکے پوچھ لیا جائے ۔ چیف جسٹس نے کہا کہ پہلے رپورٹ آنے دیں ۔

عدالت میں روسٹرم پر کھڑے نقیب محسود کے والد اور عزیز و اقارب کے ساتھ موجود ناصر جبران کو مخاطب کرتے ہوئے چیف جسٹس نے کہا کہ ان کو عدالت میں بٹھائیں اور خود بھی بیٹھ جائیں، عدالت کے ساتھ ایسا نہ کریں، ہمیں بھی نقیب اللہ محسود کے قتل کا دکھ اور تکلیف ہے، ہم بھی پریشان ہیں ۔

پاکستان 24 کے مطابق وکیل فیصل صدیقی نے عدالت کو بتایا کہ جن افسران نے پروٹوکول دے کر راؤ انوار کو ائرپورٹ سے رخصت کیا ان کی سی سی ٹی وی فوٹیج سے معلومات حاصل کی جا سکتی ہیں مگر ان افسران کی شناخت چھپانے کے لیے ابھی تک فوٹیج نہیں دیکھی گئی ۔ آئی جی سندھ سے نے کہا کہ اس کیلئے درخواست کروں گا ۔ چیف جسٹس نے کہا کہ آپ کو درخواست کرنے کی بجائے یہ فوٹیج حاصل کرنا چاہئیں تھی ۔ راوانوار کی حاضری یقینی بنانے کیلئے فوٹیج لے کرشناخت کریں بندے ہم بلالیں گے ۔ اے ڈی خواجہ پر مکمل یقین ہے ۔

اس سے قبل سماعت کے آغاز پر چیف جسٹس نے آئی جی سندھ سے استفسار کیا کہ آئی جی صاحب کوئی پیش رفت یا کامیابی۔ پاکستان 24 کے مطابق آئی سندھ نے جواب میں کہا کہ نقیب اللہ قتل میں ملوث ڈی ایس پی گرفتار ہوگیا ہے ۔ راو انوار ابھی تک گرفتار نہیں ہوا۔ چیف جسٹس نے کہا کہ ہم نے آپ کو تمام سیکورٹی اداروں کی مدد دی تھی ۔ کیوں گرفتار نہیں ہوا آپ بہتر بتاسکتے ہیں؟۔ آئی جی صاحب یہ بتائیں تمام سیکورٹی اداروں سے کیا معاونت مانگی گئی ۔

آئی جی سندھ نے کہا تمام سیکیورٹی اداروں سے راوانوار کی تلاش اور گرفتاری کے لیے مدد مانگی تھی۔ واٹس ایپ کال پر کوئی مثبت پیش رفت نہیں ہوسکی، آئی بی نے رپورٹ دی ہے ۔ چیف جسٹس نے کہا کہ اس میں کوئی نئی بات نہیں ہے ۔

پاکستان 24 کے مطابق ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل سندھ نے عدالت کے پوچھنے پر بتایا کہ راو انوار دہری شہریت نہیں رکھتے، چیف جسٹس نے کہا کہ راوانوار اقامہ رکھتے ہیں، دیکھتے ہیں مزید کیا احکامات دے سکتے ہیں ۔ ڈپٹی اٹارنی جنرل نے عدالت کو بتایا کہ آئی ایس آئی اور ایم آئی نے سندھ پولیس سے تعاون کیا ہے۔

Array

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے