سینٹ اجلاس میں ججوں پر سخت تنقید
Reading Time: 2 minutesچيئرمين سينيٹ بھی عدليہ کے خلاف بول پڑے، کہتے ہيں اسپیکر قومی اسمبلی کو توہين عدالت کا نوٹس بدقسمتی ہے، سپريم کورٹ ماضی ميں طے کر چکی ہے کہ پارليماني کارروائي ميں مداخلت نہيں کرے گي، فرحت اللہ بابر نے کہا رياست کے اندر رياست بن رہي ہے، پارليمنٹ نے ڈی فيکٹو رياست ختم نہ کی تو ٹکراؤ ہوگا_
سينيٹ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے چيئرمين رضا رباني نے کہا سپيکر قومی اسمبلي کو توہين عدالت کا نوٹس جاري کرنا بدقسمتي ہے، اسلام آباد ہائی کورٹ نے جو پارلیمانی ريکارڈ منگوايا وہ طے شدہ اصول کے منافی ہے، سپریم کورٹ ماضی میں طےکرچکی ہے کہ پارلیمانی کارروائی میں مداخلت نہیں کرے گی_
سينيٹ سے الوداعي خطاب کرتے ہوئے سینیٹر فرحت اللہ بابر نے کہا ججز فيصلوں ميں آئين و قانون لکھنے کے بجائے اشعار لکھ رہے ہيں، ججز آئین اور قانون کے ذریعے نہیں، توہین عدالت قانون سے عدلیہ کا وقار بلند کر رہے،ججز وہ راستہ اختيار نہ کريں کہ عوام ان کے فيصلوں پر ريفرنڈم کر ديں_
فرحت اللہ بابر نے کہا اداروں کے درميان اختيارات کے دائرہ کار ميں پارليمان ناکام رہا، عدليہ کو سياست زدہ کرنے اور سياست کو عدليہ زدہ کرنے سے پارليمان کو خطرہ ہے، فيض آباد دھرنے ميں جمہوري حکومت کو سرنگوں کرايا گيا،حکومت کے سرینڈر کے معاہدے پر ڈیفیکٹو ریاست نے دستخط کیے۔ پارليمنٹ نے ڈي فيکٹو رياست ختم نہيں کي تو ٹکراؤ کي جانب جائيں گے _ انہوں نے کہا ڈي فيکٹو رياست احتساب سے ماورا ہے، صرف ڈي جيورے رياست کا احتساب ہوتا ہے، افسوس ہے کہ پارلیمنٹ کی بالادستی ختم ہو رہی ہے، دوسرے اداروں نے پارلیمان پر شب خون مارا_
فرحت اللہ بابر نے کہا ان کي اپني جماعت نے بھي پارليمان کي آزادي پر سمجھوتہ کرليا، اٹھارہويں ترميم پر قدغن لگائي جارہي ہے،انہوں نے کہا ڈرو اس دن سے جب چھوٹے صوبے برابري کا حق مانگيں گے،ايم کيوايم پاکستان کي نسرين جليل الوداعي خطاب کے دوران آبديدہ ہوگئيں۔