اچھی طرز حکمرانی کی ضرورت ہے
Reading Time: 2 minutesسپریم کورٹ کے جسٹس عمر عطاء بندیال نے کہا ہے کہ ملک میں اچھی طرز حکمرانی کی ضرورت ہے، اچھی طرز حکمرانی پولیس سے آتی ہے، سارا اختیار ایگزیکٹو کے ہاتھ میں ہے لیکن ایگزیکٹو اپنے اختیار کا غلط استعمال کر رہی ہے ۔ یہ ریمارکس انہوں نے سندھ پولیس کے سربراہ اے ڈی خواجہ کے تقرر کیس کی سماعت کے دوران دیئے ۔
چیف جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے کیس کی سماعت کی ۔ چیف جسٹس نے پوچھا سوال یہ ہے کیا ایسا قانون بنایا جا سکتا ہے جو بنیادی حقوق کی آئینی شقوں سے متصادم ہو؟ اس پر سندھ حکومت کے وکیل فاروق ایچ نائیک نے جواب دیا بنیادی حقوق کی شقوں کے متصادم قانون کو کالعدم قرار دیا جا سکتا ہے ۔
چیف جسٹس نے کہا آئی جی سندھ کی معیاد تین سال کی گئی ۔ وکیل سندھ حکومت نے کہا آئی جی کی مدت ملازمت طے کرنا سندھ حکومت کا اختیار ہے ۔ چیف جسٹس نے کہا کیا آپ چاہتے ہیں سندھ حکومت کو اختیار دے دیا جائے کہ وہ جب چاہے کسی کو باہر نکال دے؟ کیا کسی آئی جی کو ایک ضلع سے دوسرے میں تبادلہ کیا جا سکتا ہے؟
سندھ حکومت کے وکیل فاروق ایچ نائیک نے کہا پولیس صوبائی معاملہ ہے، آئی جی کو صوبے کا مقامی ہونا چاہیے، گورنر کے لیے بھی مقامی ہونے کی شرط ہے ۔ جسٹس عمر عطاء بندیال نے کہا پولیس کا کام آزاد اور شفاف طریقے سے تحقیقات کرنا ہوتا ہے، ملک اور ملک کے لوگوں کو اچھی طرز حکمرانی کی ضرورت ہے، اچھی طرز حکمرانی پولیس سے آتی ہے، سارا اختیار ایگزیکٹو کے ہاتھ میں ہے، ایگزیکٹو اپنے اختیارات کا غلط استعمال کر رہی ہے، قانون ساز ہی قانون بناتے ہیں، مقامی قیادت اور حکومت مل کر من پسند لوگوں کو بھرتی کرتی ہے، ایسا قانون نہ بنائیں جس سے ساری طاقت اپنے ہاتھ میں رہے، ملک اور ملک کے لوگوں کیلئے بھی پولیس کے نظام میں بہتری لائیں۔
چیف جسٹس نے کہا کیا صوبے کو اس کی مرضی کے مطابق آئی جی بنانے کا اختیار دے دیا جائے۔ سندھ حکومت کے وکیل نے کہا یہ دیکھنا ہوگا کہ سندھ کیساتھ امتیازی سلوک تو نہیں ہو رہا ۔ چیف جسٹس بولے کیا ڈی ایس پی، ایس ایچ او یا اے ایس آئی وفاقی پولیس کا حصہ ہے ۔ وکیل نے جواب دیا وفاقی پولیس اے ایس پی سے شروع ہوتی ہے۔ چیف جسٹس نے کہا ہمیں صوبائیت کا مکمل ادراک ہے لیکن فیڈرل ازم کو بھی دیکھنا ہے ۔
سندھ حکومت کے وکیل نے کہا 12 مارچ کو سینیٹ الیکشن کے باعث مصروف ہوں ۔ چیف جسٹس نے پوچھا آپ سینیٹر ہیں آپ کی مدت کب تک ہے؟ فاروق ایچ نائیک نے کہا میں 2021 میں ریٹائرڈ ہوں گا ۔ بعد ازاں عدالت نے سندھ ہائیکورٹ کے فیصلے کے خلاف سندھ حکومت کی اپیل پر سماعت 20 مارچ تک ملتوی کردی ۔