شہباز شریف کو عدالت آنے کا شوق
Reading Time: < 1 minuteسپریم کورٹ میں ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل پنجاب نے 2012 میں ورک چارج ملازمین کی بھرتیاں غیرقانونی ہونے کا اعتراف کیا ہے _ چیف جسٹس نے کہا ہے کہ حکومتی وکیل اپنے ہی وزیراعلی کی بھرتیاں غیرقانونی قرار دے رہی ہے، کیوں نہ شہبازشریف کو نوٹس جاری کریں، ویسے بھی شہبازشریف کو عدالت آنے کا بہت شوق ہے _
چیف جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے پنجاب ورک چارج ملازمین کی مستقلی کے کیس کی سماعت کی، دوران سماعت چیف جسٹس اور ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل پنجاب عاصمہ حامد میں دلچسپ مکالمہ ہوا جس میں ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل پنجاب نے ورک چارج ملازمین کی 2012 میں ہونے والی بھرتیاں غیرقانونی ہونے کا اعتراف کیا توچیف جسٹس نے پوچھا کہ بھرتیاں کس کے حکم پر ہوئیں جس پر عاصمہ حامد نے وزیراعظم پنجاب کے حکم پر ہونے کا بتایا، چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ حکومت اپنے ہی وزیراعلی کی بھرتیاں غیرقانونی قراردے رہی ہے، ورک چارج پر سرکاری اداروں کا ملازمت دینا قانون کے ساتھ فراڈ ہے، بھرتیاں بظاہر بدنیتی پر مبنی تھیں کیوں نہ شہباز شریف کو نوٹس جاری کریں _ عاصمہ حامد نے کہا کہ غیر قانونی بھرتیوں کے الفاظ ان سے منسوب نہ کرنے کی استدعا کی_
چیف جسٹس نے سات اپریل کو لاہور رجسٹری میں سماعت ہونے کا بتاتے ہوئے کہا کہ وزیراعلی کو بلایا توانہیں پیش ہونا پڑے گا، ویسے بھی شہبازشریف کو عدالت آنے کا بہت شوق ہے_ بعدازاں عدالت نے ملازمین کی مستقلی کیخلاف صوبائی حکومت کی اپیل خارج کر دی_