چیف جسٹس اور سعد رفیق میں تلخ کلامی
Reading Time: 3 minutesسپریم کورٹ کے چیف جسٹس ثاقب نثار اور ریلوے کے وفاقی وزیر خواجہ سعد رفیق کے درمیان کمرہ عدالت میں تلخ کلامی ہوئی ہے _
لاہور سپریم کورٹ میں وفاقی وزیر ریلوے پیش ہوئے اور اپنی کارکردگی بتانے کی کوشش کی تو چیف جسٹس نے کہا کہ مجھے پتہ ہے کہ آپ کچھ دن پہلے کہاں گئے تھے _
چیف جسٹس نے کہا کہ وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق روسٹرم پر آئیں اور اپنے ساتھ لوہے کے چنے بھی لائیں، سعد رفیق نے کہا کہ وہ بیان سیاسی مخالفین کے لیے تھا _ چیف جسٹس نے کہا کہ یہاں سیاسی تقریر نہ کریں _ سعد رفیق نے کہا کہ میں سیاسی تقریر کرنے نہیں، کارکردگی دکهانے آیا ہوں، چیف جسٹس نے کہا کہ آپ کو سیاسی تقریر کی اجازت بهی کوئی نہیں دے گا، چیف جسٹس نے کہا کہ چند دن پہلے آپ جہاں گئے تهے وہاں آپ جانتے ہیں آپ کی باڈی لینگوئج کیا تهی؟
سعد رفیق نے کہا کہ میری رشتہ داری، شہر داری ہے، چائے پینے گیا تها، چیف جسٹس نے کہا کہ مجهے پتہ ہے کہ آپ کون سی چائے پینے گئے تهے اور کیا سفارش کروانے گئے تهے، میں جہاد کر رہا ہوں اور مجهے کچه نظر نہیں آ رہا، جتنے مرضی بڑے چہرے لے آئیں، بات صرف میرٹ کی سنوں گا، سعد رفیق نے کہا کہ اپنے رشتہ داروں کے پاس چائے پینے جانا میرا حق ہے، چیف جسٹس نے کہا کہ چپ ہو جائیں تو بہتر ہے ورنہ سب کو پتہ چل جائے گا کہ آپ کہاں گئے تهے، چیف جسٹس نے کہا کہ سیاسی باتیں چهوڑیں، آپ ریلوے کی کارکردگی پر آئیں ورنہ آپ کو ڈائریکٹ توہین عدالت کا نوٹس دوں گا _
سعد رفیق نے کہا کہ مجهے آپ کے اس کمنٹ سے دل افسوس ہوا، آپ ہمارے چیف جسٹس ہیں، آپکو مجهے شنوائی کا موقع دینا چاہیئے، سعد رفیق نے کہا کہ میں خواجہ رفیق شہید کا بیٹا ہوں اور اپنے والد کی راہ پر ہی چل رہا ہوں، چیف جسٹس نے کہا کہ مجهے پتہ ہے آپ اپنے والد کی راہ پر کتنا چل رہے ہیں، چیف جسٹس نے کہا کہ میں خواجہ رفیق شہید کی بہت عزت کرتا ہوں، ان کے ساته مل کر جہاد کیا ہے، کاش خواجہ رفیق شہید کی اولاد ایک فیصد بهی ان کی راہ پر چلی ہوتی _
سعد رفیق نے کہا کہ ہم اسی راہ پر ہیں، میں نے عدلیہ بحالی کیلئے جیل کاٹی ہے، چیف جسٹس نے کہا کہ ہو سکتا ہے آپ کو دوبارہ جیل جانا پڑ جائے، سعد رفیق نے کہا کہ کوئی بات نہیں، میں پہلے بهی بارہ مرتبہ جیل کاٹ چکا ہوں،
خواجہ سعد رفیق ریلوے میں ساٹھ ارب روپے خسارے کے از خود نوٹس کیس میں سپریم کورٹ میں پیش ہوئے کی سماعت ہوئی۔ چیف جسٹس نے کہا کہ ہم ابھی آپ کی ساری تقریروں کا ریکارڈ منگواتے ہیں اور خسارے کا بھی، بتائیں اب تک ریلوے میں کتنا خسارہ ہوا ہے؟ سعد رفیق نے عدالت سے استدعا کی مجھے بولنے کی اجازت دی جائے ۔ جس پر چیف جسٹس نے کہا عدالت کے سامنے اتنا جارحانہ انداز نہ اپنائیں۔ سعد رفیق نے کہا اپنا موقف دینے کی کوشش کر رہا ہوں۔ آپ ہمارے بھی چیف جسٹس ہیں۔ جسٹس ثاقب نثار نے سعد رفیق کو ہدایت کی کہ جب تک عدالت نہیں کہے گی آپ چپ رہیں گے،
سماعت کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزیر نے کہا کہ آج دلبرداشتہ ہوں، چالیس سال سے سیاست میں ہوں، جب سے وزارت سنبھالی ریلوے کی بہتری کے لئے دن رات ایک کر دیا _ انہوں نے کہا کہ عدالت میں نیک نیتی سے پیش ہوئے۔۔۔ انشاللہ اپنی کارکردگی پر عدالت سے شاباش لیں گے۔