ووٹ بیچنے والے 20 انصافی
Reading Time: 2 minutesتحریک انصاف کے سربراہ عمران خان نے نیوز کانفرنس میں اپنے 20 ارکان صوبائی اسمبلی پر سینٹ الیکشن میں ووٹ بیچنے کا الزام عائد کیا ہے، انہوں نے کہا کہ پارٹی پالیسی کے خلاف سینٹ الیکشن میں پیسے لیکر دوسری پارٹی کو ووٹ دینے والوں کے خلاف انکوائری کریں گے
عمران خان نے کہا کہ کچھ نام پہلے ہی آ گئے تھے مگر تحقیق کرکے نام سامنے لا رہے ہیں، تیس چالیس سال سے سینٹ کے لیے لوگ ووٹ بیچتے رہے ہیں، ہم نے انتخابی اصلاحات کمیٹی میں کوشش کی کہ سینٹ کے انتخابات کا طریقہ کار تبدیل کیا جائے، مگر ہماری تجاویز کی کسی نے پرواہ نہیں کی
انہوں نے کہا کہ سینٹ الیکشن پر جب وزیراعظم نے آواز اُٹھائی تو مجھے زیادہ تکلیف ہوئی، بیس لوگوں نے ووٹ بیچے، ہم ان لوگوں کو شوکاز دے رہے ہیں اگر مطمئن نہ کیا تو پارٹی سے نکال دیں گے اور نام نیب کو دیں گے، بہت سے لوگوں کو ہمارے نظریے نے جتوایا
ان کا کہنا تھا کہ فیصلہ کیا تھا کہ جو بھی پارٹی کو نقصان ہو ہم ان کو نہیں چھوڑیں گے، چار کروڑ روپے تک ووٹ کے لیے آفر کیا گیا،
جن پر ووٹ بیچنے کا الزام عائد کیا گیا ان میں نسیم حیات، سردار ادریس، عبد الحق، جاوید نسیم، یسین خلیل، معراج ہمایوں ، خاتون بی بی، ہمایوں سلیم، وجہیہ زمان شامل ہیں
عمران خان نے کہا کہ اگر کسی نے تحریک انصاف کی ٹکٹ کے لیے کسی پارٹی ممبر کو پیسہ دیا تو وہ ضائع ہوجائے گا، میں خود جب تک مطمئن نہیں ہونگا کسی کو ٹکٹ نہیں دوں گا، ایسا نہیں ہوگا کہ کسی کے مقابلے میں اپنا امیدوار کھڑا نہ کریں، یا تو ہمارے نشان پر الیکشن لڑنا پڑے گا یا ہمارے امیدوار میدان میں ہونگے، انیتیس اپریل کو عوام عدلیہ کے لیے کھڑے ہونگے، میں ایک واٹس اپ گروپ بنا دوں گا اگر کوئی پارٹی میں پیسہ مانگے تو مجھے براہ راست بتا دیں
ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کی تاریخ کا سب سے بڑا جلسہ انتیس اپریل کو ہوگا، یہ کل جو سارے بیٹھے تھے انکو نواز شریف کا نہیں اپنی فکر ہے، نواز شریف کے بعد ان کی باری لگنے والی ہیں میں ان کا بھید نہیں کھولنا چاہتا، کونسی جمہوریت ہے جہاں کوئی لیڈر جواب دینے والا نہیں، یہ کرپشن کی یونین ہے اس لیے جمہوریت کے پیچھے چھپے ہوئے ہیں