قاسمی کی پندرہ لاکھ کی ممبرشپ
Reading Time: 2 minutesسپریم کورٹ نے عطا الحق قاسمی کے بطور ایم ڈی سرکاری ٹی وی تقرر کیس میں آڈٹ رپورٹ پر دو ہفتے میں اعتراضات دائر کرنے کی مہلت دی ہے ۔ آڈٹ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ عطا الحق قاسمی کے دور میں کئی بے ضابطگیاں ہوئیں، وہ سرکاری طور ایک گاڑی استعمال کر سکتے تھے مگر تین گاڑیاں رکھیں ۔
پاکستان ۲۴ کے مطابق عدالت میں ایک خاتون نے کہا کہ پی ٹی وی ملازمین کے معاملے پر بھی ازخود نوٹس لیں ۔ چیف جسٹس نے کہا کہ میں نے ازخود نوٹس لینے بند کر دئیے ہیں ۔ پی ٹی وی کی خاتون ملازمہ نے کہا کہ آپ کی بات میں نے اخبار میں پڑھی ہے ۔ چیف جسٹس نے مسکراتے ہوئے کہا کہ تو پھر آخری ازخود نوٹس آپ کی درخواست پر لے لوں ۔
ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے عدالت کو بتایا کہ چارٹرڈ اکاونٹنٹ کی رپورٹ آ چکی یے، پاکستان ۲۴ کے مطابق آڈٹ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پی ٹی وی کے چییرمین کو تنخواہ نہیں ملتی، سابق چییرمین عطاالحق قاسمی ایک سرکاری گاڑی قانون کے مطابق رکھ سکتے تھے تاہم انہوں نے ایک گاڑی پروٹوکول کیلئے بھی رکھی، انہوں نے اپنی ذاتی گاڑی میں بھی سرکاری ایندھن استعمال کیا ۔
آڈٹ رپورٹ کے مطابق عطاالحق قاسمی نے اسلام آباد کلب کی ممبر شپ کے پندرہ لاکھ بھی سرکاری خزانے سے ادا کیے، عطاء الحق قاسمی کے کل تفریحی اخراجات ۲۳ لاکھ ہیں جبکہ اسلام آباد میں گیسٹ ہاوس میں رہائش کا بل ۲۱ لاکھ بھی پی ٹی وی نے برداشت کیا ۔
پاکستان ۲۴ کے مطابق چیف جسٹس نے کہا کہ عطاء الحق قاسمی کا تقرر قانون کے مطابق تھا یا نہیں، یہ تعین عدالت کرے گی، چیف جسٹس نے پوچھا کیا کلب کی ممبرشپ اس طرح لی جا سکتی ہے؟ ۔ عطاء الحق قاسمی کی وکیل عائشہ حامد نے کہا کہ عدالت ہمیں آڈٹ رپورٹ پر اعتراضات کے لیے 4 ہفتوں کا وقت دے ۔ چیف جسٹس نے کہا کہ 4 ہفتوں کا وقت نہیں دے سکتے، 2 ہفتوں میں رپورٹ پر اعتراضات دے دیں، رپورٹ پرویز رشید کو بھی دی جائے ۔
چیف جسٹس نے کہا کہ ممکن ہے کسی کو یہ تمام پیسے ادا کرنے پڑیں، ہو سکتا ہے تقرر کے ذمہ داران کو یہ رقم ادا کرنا پڑے، چیف جسٹس نے پوچھا کہ عطاء الحق قاسمی پر کل کتنے اخراجات آئے، پاکستان ۲۴ کے مطابق آڈٹ حکام نے بتایا کہ عطاء الحق قاسمی پر بیس کروڑ روپے کے اخراجات آئے ۔ چیف جسٹس نے کہا کہ ہو سکتا ہے ٹاپ کے لوگوں کو یہ رقم ادا کرنا پڑے ۔
سماعت دو ہفتوں کے لیے ملتوی کر دی گئی ۔