دانیال عزیز توہین عدالت کیس
Reading Time: 2 minutesسپریم کورٹ نے دانیال عزیز توہین عدالت کیس میں گواہ پروڈیوسر کا بیان قلمبند کر لیا ہے ۔ عدالت میں ملزم دانیال عزیز نے بھی اپنا بیان ریکارڈ کرایا ہے ۔ آئندہ سماعت پر تین مئی کو حتمی دلائل مکمل کرنے کی ہدایت کی گئی ہے ۔
جسٹس عظمت سعید شیخ کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے سماعت کی ۔ وکیل علی رضا نے دانیال عزیز کی جانب سے گواہ کاشف جبار کو پیش کیا اور بتایا کہ گواہ ڈان نیوز کے اس پروگرام کے پروڈیوسر ہیں جس میں دانیال عزیز کا ویڈیو کلپ نشر کیا گیا ۔ وکیل علی رضا نے بتایا کہ 19 دسمبر2017 کو دانیال عزیز کی ویڈیو نشر کی گئی ۔
وکیل نے گواہ سے پوچھا کہ کیا جاوید ہاشمی کی ویڈیو یکم جنوری 2017 کو ڈان پر چلی ۔ گواہ نے بتایا کہ ریکارڈ دیکھ کر بتا سکتا ہوں ۔ وکیل نے پوچھا کہ دانیال عزیز کی ویڈیو کا وقت اور تاریخ بتائیں ۔ جسٹس شیخ عظمت نے کہا کہ آپ اپنے گواہ پر جرح نہیں کر سکتے، کیا ویڈیو میں دانیال عزیز کی جگہ کوئی اور تھا، آپ عدالت کے ساتھ مزاق کر رہے ہیں ۔
وکیل علی رضا نے کہا کہ ویڈیو دانیال عزیز کی ہی ہے، جو ویڈیو ٹی وی پر چلی اس میں بیپ تھی ۔ جسٹس شیخ عظمت نے کہا کہ دانیال عزیز کی ویڈیو اپنے رسک پر چلائیں ۔ گواہ نے بتایا کہ ویڈیو کا کانٹنٹ ایڈیٹ نہیں کیا گیا ۔ وکیل علی رضا نے پوچھا کہ ویڈیو کب اور کہاں پر بنی ۔ گواہ نے کہا کہ 19 دسمبر کو پنجاب ہاوس اسلام آباد میں ویڈیو بنی ۔
وکیل علی رضا نے کہا کہ کیاتقریب کی کوریج کا کوئی دعوت نامہ ملا تھا؟ گواہ نے بتایا کہ تقریب کی کوریج کا کوئی دعوت نامہ نہیں ملا تھا ۔ جسٹس شیخ عظمت نے کہا کہ عدالت میں موجود رپورٹرز سے بھی دعوت نامے کا پوچھ لیں ۔ جسٹس شیخ عظمت کے ریمارکس پر عدالت میں قہقہے گونجے ۔ گواہ کاشف جبار کابیان مکمل ہوا تو استغاثہ ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہا کہ دانیال عزیز سے سوال کرنا چاہتا ہوں ۔
جسٹس شیخ عظمت سعید نے کہا کہ دانیال عزیز گواہ نہیں ہیں ۔ پراسیکیوٹر راناوقار نے کہا کہ سیکشن 342 کا بیان ریکارڈ کرنا چاہتے ہیں ۔ جسٹس شیخ عظمت نے کہا کہ 342 کا بیان حلف پر نہیں ہوتا ۔ پراسیکیوٹر نے پوچھا کہ دانیال عزیز کیا آپ نے عدلیہ کی تضحیک کی؟
جسٹس شیخ عظمت نے کہا کہ پہلے پوچھیں بیان دانیال عزیز کا ہے یا نہیں، بیان طریقے سے لیں ۔ دانیال عزیز نے کہا کہ ڈان نیوز کے کلپ پر بیپ تھی، ڈان نیوز کے کلپ پر مزید کوئی بات نہیں کر سکتا، اپنی زندگی میں ہمیشہ عدلیہ کا دفاع کیا ہے، عدلیہ کی انتظامیہ سے علیحدگی کے آرٹیکل کا پرچار کیا، کوئی توہین عدالت نہیں کی، کہنے کو بہت کچھ ہے لیکن سوال اتنا ہی تھا ۔ سپریم کورٹ میں دانیال عزیز توہین عدالت کیس کی سماعت 3 مئی تک ملتوی کر دی ۔