پاکستان میں پہلا اور تاریخی فیصلہ
Reading Time: 2 minutesپاکستان میں عدالت نے الیکٹرانک جرائم کے انسداد کے قانون تحت پہلا اور تاریخی فیصلہ دیا ہے ۔ لاہور میں سائبر کرائمز کے مقدمات سننے والی عدالت نے ملزم سعادت امین عرف انکل منٹو کو سات سال قید اور 12 لاکھ روپے جرمانے کی سزا سنائی ہے ۔
ملزم کو گزشتہ سال اپریل میں بچوں کی جنسی وڈیوز اور تصاویر کے مکروہ دھندے میں ملوث ہونے کے الزام میں سرگودھا سے گرفتار کیا گیا تھا ۔فیصلے کے مطابق جرمانے کی عدم ادائیگی کی صورت میں ملزم کو ایک سال مزید قید کاٹنا ہو گی ۔
جج محمد عامر بیٹو نے فیصلے میں چائلڈ پورن کے دھندے کو ایک ایسا مکروہ کام قرار دیا جس سے معاشرے پر سنگین اثرات مرتب ہوئے اور بین الاقوامی سطح پر پاکستان کی ساکھ کو نقصان پہنچا ہے ۔ فیصلے میں لکھا گیا ہے کہ پورنوگرافک مواد کو حاصل کرنے کے دوران بچوں کو ناقابلِ تصور درندگی کا سامنا کرنا پڑتا ہے ۔
ملزم سعادت امین پر الزام تھا کہ اس نے نومبر 2016 میں دس سے بارہ سال کی عمر کے بچوں کی عریاں تصاویر بنا کر ناروے میں رہنے والے سویڈش شہری کے ہاتھ فروخت کی تھی ۔ ملزم کی شکایت اور نشاندہی ناروے کے قانون نافذ کرنے والے اداروں نے کی تھی جس پر وفاقی تحقیقاتی ادارے ایف آئی اے نے اسے سرگودھا سے گرفتار کیا تھا ۔ گرفتاری کے وقت ملزم سعادت کے قبضے سے بچوں کی 65 ہزار عریاں وڈیوز اور تصاویر برآمد ہوئی تھیں ۔
استغاثہ نے عدالت کو بتایا کہ تفتیش کے دوران یہ بات بھی سامنے آئی کہ ناروے کے جین لنڈسٹروم ہی سعادت امین کے واحد عالمی خریدار نہیں تھے بلکہ ملزم نے اس سے قبل اٹلی، امریکہ اور برطانیہ میں موجود افراد کو بھی چائلڈ پورن بیچا تھا ۔ عدالت کے فیصلے میں استغاثہ اور تفتیش کی بنیاد پر لکھا گیا ہے کہ سعادت امین کو بیرون ممالک سے ڈالروں میں بھاری رقوم کی ادائیگی کی گئی اور کل 138 ٹرانزیکشنز کے ذریعے 23 ہزار ڈالر ملزم کے اکاونٹ میں آئے ۔