پشتین جلسے میں جھنڈے کا قضیہ
Reading Time: 2 minutesسوات میں پشتون تحفظ موومنٹ نے ایک بڑا اور کامیاب جلسہ کیا ہے تاہم اس دوران بعض افراد نے تنازعہ کھڑا کرنے کی بھی کوشش کی ہے ۔ سوشل میڈیا پر جاری کی گئی ایک ویڈیو کے مطابق ایک شخص کو پاکستانی پرچم لہراتے ہوئے جلسہ گاہ میں آنے سے روکا گیا ۔
پشتون تحفظ موومنٹ جلسے کے منتظمین نے اس واقعہ پر ردعمل میں کہا ہے کہ پاکستانی جھنڈا لے کر آنے والے نئی بنائی گئی تنظیم ’پاکستان تحفظ موومنٹ‘ کے لوگ تھے جن کو ریاستی اداروں کی حمایت حاصل ہے ۔ پی ٹی ایم نے جلسہ سوات کی تحصیل کبل کے ایک میدان میں منعقد کیا جس میں ہزاروں افراد نے شرکت کی ۔
پشتون تحفظ موومنٹ کے جلسے کے اسٹیج سے اعلان کیا گیا پاکستانی پرچم کو لہرانے سے روکنے کی بات پی ٹی ایم کے خلاف پراپیگنڈہ مہم کا حصہ ہے اور پشتون تحفظ موومنٹ کی ریاست کے خلاف کوئی پالیسی نہیں ہے ۔ محسن داور نے جلسے میں تقریر کرتے ہوئے کہا کہ پاکستانی پرچم کے ساتھ جلسے میں آنے والے دراصل پاکستانی اداروں کی ایما پر بننے والی پاکستان تحفظ موومنٹ کے لوگ تھے۔
بی بی سی کے مطابق محسن داور نے کہا یہ ’ڈارمہ‘ پاکستان تحفظ موومنٹ نے رچایا تھا اور اب سابق جرنیل ٹی چینلوں پر بیٹھ کر اس پر تبصرے کر رہے ہیں ۔ محسن داور نے کہا کہ پی ٹی ایم کے جلسے میں کئی لوگوں نے پاکستان کا پرچم اٹھا رکھا ہے ۔
جلسے سے خطاب کرتے ہوئے منظور پشتین نے کہا کہ پشتونوں، پنجابیوں، بلوچوں اور سندھیوں کے درمیان صرف آئین کا رشتہ ہے ۔ انھوں نے کہا کہ ان کے تمام مطالبات آئین پاکستان کے تحت ہیں، ہم پر غداری کے الزامات لگانے والے خود غدار ہیں کیونکہ انھوں نے کئی بار آئین کو توڑا ہے ۔ منظور پشتین نے کہا کہ وزیرستان میں پھر طالبنائزیشن کے لیے راہ ہموار کی جا رہی ہے لیکن اس بار وہ ایسا نہیں ہونے دیں گے ۔