فیصل عابدی سپریم کورٹ میں
Reading Time: 2 minutesسپریم کورٹ میں فیصل رضا عابدی اور اس کے وکیل نے عدالت کو کیس نہ سننے کا جواب دیا ہے ۔ دوران سماعت چیف جسٹس ثاقب نثار اور فیصل عابدی کے وکیل امجد بخاری کے درمیان جملے بازی ہوئی ہے ۔
پاکستان 24 کے مطابق فیصل عابدی کے وکیل نے چیف جسٹس سے مقدمہ نہ سننے کی درخواست کی، چیف جسٹس نے کہا کہ آپ کی دونوں متفرق درخواستیں مسترد کر دی ہیں، اب بتائیں ۔ وکیل نے جواب دیا کہ کیا اب میں یہ سمجھوں بغیر سنے میرا حق تاحیات ختم ہو گیا ہے؟ یہ بات فیصلے میں لکھ دی جائے ۔
چیف جسٹس ثاقب نثار نے پوچھا کہ آپ کا نام بطور وکیل درخواست پر نہیں لکھا، کیا آپ کا نام ضابطہ دیوانی (قانون کی کتاب) میں لکھا ہے جو ہمیں پتہ ہوگا؟ وکیل نے کہا کہ میرا نام آئین پاکستان میں بھی نہیں لکھا اور نہ ہی آپ کا نام لکھا ہے ۔ جسٹس عمر عطا نے کہا کہ دلائل دیں کمنٹ نہ کریں ۔
چیف جسٹس ثاقب نثار نے کہا کہ کیا آپ سپریم کورٹ کے وکیل ہیں؟ وکیل نے کہا کہ کیا آپ مجھے نہیں جانتے، آپ ہی نے لائسنس دیا تھا، آپ ہی کا شاگرد ہوں ۔ پاکستان 24 کے مطابق چیف جسٹس ثاقب نثار نے کہا کہ مجھے یاد نہیں ہے ۔
فیصل رضا عابدی کیخلاف توہین عدالت کیس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس نے کہا کہ فیصل رضا عابدی عدالت میں کیسے کھڑے ہیں ۔ پاکستان 24 کے مطابق چیف جسٹس نے فیصل رضا عابدی کے عدالت میں کھڑے ہونے کے انداز پر ناپسندیدگی کا اظہار کیا اور کہا کہ عدالت کے وقار کا علم ہونا چاہیے ۔ وکیل نے کہا کہ ہمیں آئین پر مکمل ایمان اور یقین ہے ۔
چیف جسٹس نے کہا کہ فیصل رضا عابدی کا عدالت میں کھڑے ہونے کا انداز دیکھ لیں، فیصل رضا عابدی نے پروگرام میں کیا کہا وہ دیکھ لیتے ہیں، انہیں اپنے کیے پر کوئی پشیمانی یا شرمندگی نہیں ۔
اس کے بعد عدالت میں فیصل رضا عابدی کی وہ ویڈیو چلائی گئی جس پر چیف جسٹس نے نوٹس لیا ہے ۔ پاکستان 24 کے مطابق چیف جسٹس نے کہا کہ فیصل رضا عابدی کہتے ہیں چیف جسٹس ملک کو تباہ کر رہا ہے، فیصل رضا عابدی توہین عدالت نوٹس میں جواب داخل کریں ۔ وکیل نے کہا کہ ہم نے دو متفرق درخواستیں دائر کی ہیں، ایسا بنچ یہ کیس نہ سنے جس میں پی سی او پر حلف اٹھانے والے ججز نہ ہوں، اور دوسری درخواست مین استدعا ہے کہ مقدمہ کراچی میں سنا جائے ۔
عدالت نے فیصل رضا عابدی توہین عدالت کیس دوسرے بینچ میں لگانے کا حکم دے دیا تاہم مقدمہ کراچی میں سننے کی استدعا مسترد کر دی ۔