سپریم کورٹ کا سخت حکم
Reading Time: 2 minutesسپریم کورٹ میں این آئی سی ایل کرپشن کیس کی سماعت ایک طویل عرصے کے بعد ہوئی ہے ۔ چیف جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں تین رکنی عدالتی بنچ کو قومی احتساب بیورور نیب کے پراسیکیوٹر نے بتایا ہے کہ محسن وڑائچ کے خلاف احتساب عدالت میں ریفرنس زیر التواء ہے، محسن وڑائچ اس وقت عدالتی مفرور ہے ۔
چیف جسٹس نے پوچھا کہ محسن وڑائچ کو نیب پکڑتا کیوں نہیں؟ پاکستان ۲۴ کے مطابق پراسکیوٹر نے بتایا کہ محسن وڑائچ حفاظتی ضمانت لے کر مفرور ہوگیا ۔ چیف جسٹس نے کہا کہ دس روز میں محسن وڑائچ کو گرفتار کریں ۔ بتائیں کہ سابق چئیرمین ایاز نیازی کی کیا صورتحال ہے؟ پراسکیوٹر نے آگاہ کیا کہ ایاز نیازی کیخلاف 2014 سے ریفرنس چل رہا ہے ۔
پاکستان ۲۴ کے مطابق چیف جسٹس نے پوچھا کہ 2014 سے ایاز نیازی کیخلاف ریفرنسز زیر التواء کیوں ہے، این آئی سی ایل کیس کا ریکارڈ پیش کیا جائے ۔ تاخیر کے ذمہ دار نیب عدالتوں کے جج ہوئے تو کارروائی ہوگی ۔ نیب پراسیکیوٹر نے بتایا کہ عدالت نے مخدوم امین فہیم، نرگس سیٹھی، قمر زمان چوہدری کے خلاف کارروائی کا حکم دیا تھا، عدالت نے خوشنود اختر لاشاری کے خلاف بھی کارروائی کا حکم دیا تھا ۔
چیف جسٹس ثاقب نثار نے کہا کہ این آئی سی ایل میں عوامی پیسہ لوٹا گیا، نیب کو تحقیقات اور ریکوری کا حکم دیا گیا تھا ۔ پراسیکیوٹر نے بتایا کہ محسن حبیب وڑائچ سے ریکوئری ہوگئی تھی ۔ پاکستان ۲۴ کے مطابق چیف جسٹس ثاقب نثار نے کہا کہ ریکو ری ہونے سے جرم معاف نہیں ہوتا، ملزمان آزاد رہیں گے تو سپریم کورٹ کے احکامات کی کیا وقعت ہوگی، 5 سال میں صرف 3 گواہان کے بیانات ریکارڈ ہوئے، تاخیر کے ذمہ داران کو تعین ہر صورت کیا جائے گا، چیف جسٹس نے کہا کہ نیب حکام کو بتادیں سنجیدگی سے ہر پہلو کا جائزہ لے رہے ہیں ۔
جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا کہ افسوس ہے پانچ سالوں میں صرف تین گواہان کے بیان قلمبند ہوئے ۔ پاکستان ۲۴ کے مطابق چیف جسٹس نے کہا کہ سابق چیئرمین نیب قمرالزمان کے دور میں جو کوتاہیاں ہوئیں انہیں غور سے دیکھیں گے، مکمل رپورٹ دی جائے سپریم کورٹ کے 2013 کے فیصلے پر نیب اور دوسرے اداروں نے کیا اقدامات کیے؟
عدالت نے سابق چیئرمین این آئی سی ایل ایاز نیازی کی ضمانت کا حکمنامہ بھی طلب کرلیا ہے، لاہور اور کراچی کی احتساب عدالتوں میں زیر التواء مقدمات کی تفصیلات بھی طلب کر لی گئیں، احتساب عدالتوں کے جج تاخیر کی وجوہات سے بھی آگاہ کریں، عدالت نے کیس کے مرکزی ملزم ایاز نیازی کو نوٹس جاری کر دیا ۔ پاکستان ۲۴ کے مطابق عدالت نے 10 دن میں مفرور ملزم محسن حبیب وڑائچ کو گرفتار کرنے کا حکم دے دیا، نیب سے 2013 کے عدالتی فیصلے پر عملدرامد رپورٹ طلب کی گئی ہے ۔
سپریم کورٹ نے 5 سال سے ریفرنس زیر التواء ہونے پر اظہار ناپسندیدگی کیا ہے ۔
سپریم کورٹ نے محسن حبیب وڑائچ اور ایاز نیازی کے خلاف احتساب عدالت میں چلنے والے نیب ریفرنسز کی تفصیلات طلب کرلیں، یہ بھی بتایا جائے ایاز خان نیازی کو ریفرنسز زیرالتوا ہونے کے باوجود کیسے ضمانت دی گئی، بتایا جائے 2014 سے اب تک یہ ریفرنسز کیوں زیر التوا ہیں؟ تاخیر کی وجوہات بتائی جائیں، ذمہ داران کا تعین کیا جائے، ایاز خان نیازی کی ضمانت سے متعلق تفصیلات بھی جمع کروائی جائیں، بتایا جائے عدالتی فیصلے پر کتنا عملدرآمد ہوا؟
پاکستان ۲۴ کے مطابق عدالت نے کیس کی سماعت 13 مئی تک ملتوی کر دی ۔