انٹرپول سربراہ نے رشوت لی، چین
Reading Time: < 1 minuteچین میں حکام نے کہا ہے کہ انٹرپول کے سربراہ لاپتہ نہیں ہوئے بلکہ ہماری تحویل میں ہیں اور ان سے تفتیش کی جا رہی ہے اور ان پر رشوت لینے کا الزام ہے ۔ اس سے قبل فرانس میں حکام نے کہا تھا کہ وہ عالمی پولیس کے سربراہ کی گمشدگی کی تحقیقات کر رہے ہیں اور چین کے ساتھ رابطے میں ہیں ۔
دوسری جانب انٹرہول نے ٹوئٹر پر ایک بیان میں کہا ہے کہ اسے اپنے سربراہ مینگ ہونگ وائی کا استعفی موصول ہوا ہے ۔ بیان کے مطابق انٹرپول نے اپنے قوانین کے مطابق جنوبی کوریا کے سینیئر نائب صدر کم جونگ ینگ کو قائم مقام صدر منتخب کیا ہے ۔
بیان میں مزید کہا ہے کہ مینگ ہونگ وائی کے بقیہ دو سالوں کے نئے صدر کا انتخاب دبئی میں آئندہ جنرل اسمبلی کے اجلاس میں کیا جائے گا ۔
چینی حکام کے مطابق مینگ ہونگ وائی اس کی حراست میں ہیں اور ان سے مبینہ طور پر رشوت لینے کی تحقیقات کی جا رہی ہیں ۔ بیجنگ میں حکام کا کہنا ہے کہ اس کا اینٹی کرپشن کا ادارہ ان سے قانون کی غیر معین خلاف ورزی کی تحقیقات کر رہا ہے۔
چین کی پبلک سکیورٹی کی وزارت نے ایک بیان میں کہا ہے کہ تحقیقات ‘درست اورحقائق پر مبنی پر تھیں اور یہ کرپشن کے خلاف صدر شی جن پنگ کی انتظامیہ کی مہم کی یکسوئی ظاہر کرتی ہے۔’
مینگ ہونگ وائی چین کے پبلک سکیورٹی کے نائب وزیر بھی ہیں، ان کے لاپتہ ہونے کے بارے میں اس وقت معلوم ہوا جب وہ 25 ستمبر کو فرانس کے شہر لیون سے چین کے لیے روانہ ہوئے۔