ملک ریاض کا مقدمہ آگے نہیں بڑھتا
Reading Time: < 1 minuteراولپنڈی میں محکمہ جنگلات کی 1170 کنال اراضی پر قبضے اور سرکاری ریکارڈ میں ردو بدل کے مقدمے میں بحریہ ٹاؤن کے چیف ایگزیکٹو ملک ریاض سمیت گیارہ ملزمان کی ضمانت کے خلاف درخواست کی سماعت کی ۔
سماعت اسپیشل جج اینٹی کرپشن مشتاق احمد تارڑ نے کی ۔ جی آئی ٹی کے ممبر و تفتیشی افسر اصغر چانڈیہ اور محکمہ جنگلات کے ملازمین عدالت پیش ہوئے ۔
ملک ریاض کی جانب سے وکیل زاہد بخاری عدالت پیش ہوئے ۔ عدالت نے ملزم ملک ریاض کو ساڑھے دس بجے پیش ہونے کا حکم دیا تو وکیل نے کہا کہ کیس ہائی کورٹ میں زیر سماعت ہے، ملزم ملک ریاض کے وکیل کا کہنا تھا کہ ہائی کورٹ کا حکم ہے ڈی جی نیب اور ڈی جی اینٹی کرپشن آپس میں بیٹھ کر کیس کے ٹرائل کا فیصلہ کر لیں ۔ پنجاب کے اینٹی کرپشن کے لیگل ڈائریکٹر نے عدالت کو بتایا کہ دونوں ڈی جیز کی میٹنگ ہو چکی ہے تاہم ابھی نہیں معلوم کہ کیا فیصلہ ہوا ۔
عدالت نے ملک ریاض کو طلب کرتے ہوئے درخواست ضمانت پر سماعت 8 دسمبر تک ملتوی کر دی ۔
یاد رہے کہ یہ مقدمہ دس سال سے زیر سماعت ہے اور تاحال فیصلہ نہیں کیا جا سکا کہ کس عدالت میں چلے گا ۔ سابق نیب چیئرمین فصیح بخاری نے محکمہ اینٹی کرپشن پنجاب سے مقدمے کا تمام ریکارڈ نیب طلب کر کے ملک ریاض اور اس کے بیٹے کو بری الذمہ قرار دے کر صرف پٹواریوں کے خلاف مقدمہ درج کرا کے ریفرنس دائر کرنے کیلئے کہا تھا ۔ بعد ازاں سابق چیف جسٹس جواد ایس خواجہ نے نیب کے اس اقدام کو غیر قانونی قرار دیا تھا ۔