عدالت سے فورا نکل جائیں، چیف جسٹس
Reading Time: < 1 minuteسپریم کورٹ میں بیرون ملک جائیدادوں سے متعلق از خود نوٹس کی وقفے کے بعد سماعت شروع ہوئی تو چیف جسٹس نے پوچھا کہ ہم نے علیمہ بی بی کی دوبئی جائیداد کی تفصیل مانگی تھی ۔
ایف بی آر کے ممبر نے بتایا کہ ہم تو صبح سے عدالت میں ہی ہیں، دفتر سے فائل منگوائی ہے ابھی تک پہنچی نہیں ۔ چیف جسٹس نے کہا کہ آپ فون کر کے کسی سے فائل منگوا لیتے ۔
ایف بی آر کے ممبر نے کہا کہ دفتر سے جواب آیا ہے کہ علیمہ خان کی جائیداد کی فائل لاہور میں ہے ۔ چیف جسٹس نے کہا کہ میں کل لاہور جا رہا ہوں، لاہور رجسٹری میں کل رپورٹ پیش کریں ۔
عدالت کی علیمہ خان کی بیرون ملک جائیدادوں کی تفصیلات سر بمہر لفافے میں پیش کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے سماعت ملتوی کی تو
ایک شخص نے روسٹرم پر آ کرکہا کہ ہر سال بیرون ملک مقیم پاکستانی پندرہ سے بیس ارب کا زرمبادلہ بھیجتے ہیں، جائیداد بنانے والے غیر رہائشی پاکستانی ہیں، اب عدالت میں اس کیس کی وجہ سے بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کو مشکلات پیش آ رہی ہیں ۔
چیف جسٹس نے پوچھا کہ آپ کا اس مقدمے سے کیا تعلق ہے ۔ جواب دیا گیا کہ میں چارٹرڈ اکاؤنٹنٹ ہوں، میرے مؤکل ہیں جن کو ایف بی آر نے نوٹس بھیجا ہے ۔
چیف جسٹس نے کہا کہ آپ کمرہ عدالت سے فوراً نکل جائیں ۔ چارٹرڈ اکاونٹنٹ کو کمرہ عدالت سے باہر نکال دیا گیا اور عدالت نے کیس کی سماعت ملتوی کر دی ۔