ریفرنس اختتام کے قریب ہے
Reading Time: 2 minutesنواز شریف کے خلاف فلیگ شپ ریفرنس کی سماعت میں ان کے وکیل خواجہ حارث نے حتمی دلائل مکمل کر لئے ہیں ۔ کل سے نیب پراسکیوٹر حتمی دلائل کا آغاز کریں گے ۔ خواجہ حارث کے دلائل پر جج ارشد ملک نے پوچھا کہ کیا کہ دستاویز سے ظاہر نہیں ہو رہا تھا کہ نواز شریف کیپٹل ایف زیڈ ای میں چئیرمین ہیں یا ان کی کوئی حیثیت ہے ۔
نواز شریف کے وکیل خواجہ حارث نے بتایا کہ جافزا دستاویزات قانونی شہادت کے مطابق تصدیق شدہ نہیں، دستاویزات کی پاکستانی قونصل خانہ یا ڈپلومیٹک ایجنٹس اس بات کی تصدیق کرے گا بصورت دیگر یہ دستاویز ثابت نہیں ہوگی ۔ خواجہ حارث نے کیپٹل ایف زیڈ ای کی ملازمت سے متعلق خط کو جعلی اور من گھڑت قرار دیدیا، جج ارشد ملک نے استفسار کیا کہ آپ اس اسٹیج پر آکر ان دستاویزات کو ڈس اون کر رہے ہیں؟ خواجہ حارث نے کہا کہ ہمارا شروع دن ہی سے یہی موقعف ہے، جج کے استفسار پر نیب پراسکیوٹر نے کہا کہ دستاویزات کی تصدیق کیلئے ایم ایل اے بھیجا لیکن کوئی جواب نہیں آیا ۔
خواجہ حارث نے دلائل میں کہا کہ تنخواہ لینا اتنا بڑا مسئلہ ہے تو اس سے متعلق دستاویزات کیوں پیش نہ کی گئیں، جے آئی ٹی نے ان دستاویزات پر انحصار کیا جن پر نواز شریف کا نام ہی نہیں، خواجہ حارث نے متفرق درخواستوں کے ساتھ منسلک دستاویزات عدالت میں پیش کیں، بولے کہ ہم دکھانا چاہتے ہیں کہ ہم نے کچھ نہیں چھپایا، اس کے بعد جو کچھ ہوا تاریخ اس پر خود بولے گی، دستاویزات کا جائزہ لینے کے بعد جج ارشد ملک نے ریمارکس دیئے کہ دستاویزات سے ظاہر نہیں ہو رہا کہ نواز شریف کیپٹل ایف زیڈ ای کے چیئرمین ہیں یا ان کے پاس کوئی عہدہ ہے ۔
خواجہ حارث کے دلائل مکمل ہونے پر عدالت نے احکامات دیئے کہ نیب پراسیکیوشن کے دلائل مکمل ہونے کے بعد جواب الجواب کیلئے وکیل صفائی کو وقت دیں گے، جج ارشد ملک کے استفسار پر خواجہ حارث نے بتایا کہ کل تک مزید دستاویزات بھی آ جائیں گی، کل سے نیب پراسکیوشن ٹیم حتمی دلائل کا آغاز کرے گی ۔