فیض آباد دھرنا فیصلے کے اہم نکات
Reading Time: 6 minutesجسٹس قاضی فائز عیسی نے 43 صفحات کے فیصلے میں ریاستی سطح پر لاقانونیت اور تشدد کیلئے اکسانے کی گزشتہ دس سالہ تاریخ لکھی ہے ۔ انہوں نے اس کا آغاز بارہ مئی 2007 سے کیا ہے ۔
فیصلے میں لکھا گیا ہے کہ آئین مسلح افواج کو سیاسی عمل میں شامل ہونے سے روکتا ہے ۔
آئین مسلح افواج کو کسی بھی سیاسی جماعت اورشخصیت کی حمایت سے روکتا ہے ۔
مسلح افواج کے جن افراد نے حلف کی خلاف ورزی کی ان کےخلاف کارروائی جائے ۔
حکومت وزارت دفاع،آرمی چیف،فضائیہ اورنیول چیف کو کارروائی کےلیے کہے ۔
فیصلے میں کہا گیا ہے کہ احتجاج سب کا حق ہے لیکن اس کے دوران لوگوں کے جان و مال کو نقصان پہنچانے والوں کے خلاف کارروائی کی جائے، بد امنی پر اکسانے والے فتوے دینے والوں کے خلاف قانونی کارروائی کی جائے ۔ فیصلے میں ہدایت کی گئی ہے کہ پولیس اورقانون نافذ کرنے والے ریلی، دھرنے اور مظاہروں کےلیے بہترین پلان تیار کریں ۔
سیاسی جماعت بنانا اور احتجاج آئینی حق ہے۔ احتجاج کے حق سےدوسرے کے بنیادی حقوق متاثر نہیں ہونا چاہیے ۔ سڑکیں بلاک کرنے والے مظاہرین کے خلاف قانون کے تحت کاروائی ضروری ہے فیصلہ
الیکشن کمیشن کا فرض ہے قانون کے خلاف ورزی کرنے والی سیاسی جماعت کے خلاف کاروائی کرے۔
سپریم کورٹ کے فیصلے میں سانحہ 12 مئی کا بھی ذکر کیا گیا ہے ۔ کہا گیا ہے کہ سانحہ 12 مئی کے مجرموں کو سزا نہ دے کر غلط مثال قائم کی گئی ۔
بارہ مئی دو ہزار سات کو جب عام شہریوں کا قتل عام ہوا، کے وقت حکومت میں بیٹھنے والے آج بھی اہم عہدوں پر ہیں ۔
فیصلے میں کہا گیا ہے کہ ڈی جی آئی ایس پی آر نے سیاسی معاملات پر تبصرے کئے اور کہا کہ تاریخ ثابت کرے گی کہ ۲۰۱۸ کے انتخابات شفاف تھے ۔
فیصلے میں لکھا گیا ہے کہ اصغر خان فیصلے پر عمل کرتے ہوئے وردی والوں کو سیاسی معاملات سے دور رہنا چاہئیے تھا مگر اس کے الٹ دھرنے والوں میں نقدی بانٹی گئی ۔
آئی ایس آئی رپورٹ کے مطابق چینل 92 نے تحریک لبیک کو سپورٹ کیا
چینل کے مالکان دھرنے والوں کو خوراک فراہم کرتے رہے
پیمرا نے مذکورہ چینل کے خلاف کوئی نوٹس/کارروائی نہیں کی
پیمرا ‘ڈان’ اور ‘جیو’ کے حقوق کی حفاظت بھی نہیں کر سکا
ڈان اور جیو کو کنٹونمنٹ اور ڈی ایچ اے میں بند کردیا گیا
چینلز کی بندش پر پیمرا نے کوئی ایکشن نہیں لیا
الیکڑانک ذرائع سے نفرت انگیز تقاریر جرم ہیں
الیکٹرانک کرائم ایکٹ کی دفعات 11اور12کے تحت قابل سزا ہیں
مذکورہ جرم میں سات سال قید اور جرمانے کی سزا سنائی جا سکتی ہے
الیکٹرانک ذرائع سے نفرت انگیزی پر کوئی تفتیش نہیں کی گئی
فیصلے میں میڈیا /سنسرشپ کے عنوان سے لکھا گیا ہے کہ اخبارات پر سنسر شپ عائد کی گئی، میڈیا کو سیلف سینسر شپ کی ہدایات جاری کرنا اور آزادانہ موقف دبانا غیر قانونی ہے،
یہ ہدایات جاری کرنا کہ فلاں صحافی کو رکھ لو فلاں کو فارغ کردو غیر قانونی ہے
اظہار رائے کی آزادی انسان کا بنیادی حق ہے
آئی ایس آئی نے تحریک لبیک کی فنڈنگ اور زریع روز گار کے حوالے سے کوئی رپورٹ پیش نہیں کی
آئی ایس آئی کا نمائندہ اپنے دائرہ کار کے بارے میں بھی وضاحت نہیں کر سکا
آئی ایس آئی حکومتی معاملات میں مداخلت کرتی ہے، اس تاثر کی تردید نہیں ہو سکی،
پارلیمنٹ نے ختم نبوت کے حوالے سے قانون میں غلطی کو درست کر دیا تھا، اس کے بعد تحریک لبیک نے دھرنا دے دیا ۔ جڑواں شہروں کا مرکز بلاک کر دیا گیا جس کی وجہ سے ہزاروں لوگوں کو مشکلات پیش آئیں۔ دھرنے میں دھمکی اور گالیوں کا استعمال کیا گیا، وکلاء اور سائلین بھی عدالتوں میں نہ پہنچ سکے۔ طالب علم سکولوں اور کالجوں مین نہ جا سکے ۔
تحریک لبیک نے دھرنے کے لئے انتظامیہ سے اجازت نہیں لی ۔ دھرنا قیادت نے دھرنے منتقلی کے حوالے سے وعدے توڑے ۔ دھرنے کی قیادت نے ملک میں نفرت کو ہوا دی ۔ حکومت سے اختلاف رکھنے والے تمام لوگوں نے دھرنے کا حصہ بن گئے ۔
آئی ایس آئی کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ شیخ رشید، اعجاز الحق اور تحریک انصاف علما ونگ نے حمایت مین آیڈیو بیان جاری کئے۔ سیاست دانوں نے غیر زمہ دارانہ بیانات کے زریعے مزید آگ بھڑکائی۔ چند ٹاک شوز کے ذریعے عوام کو اکسایا گیا۔تحریک لبیک کو مفت میں تشہیر کر کے بڑی جماعت بنا یا گیا۔۔
قائد اعظم ۔نے فرمایا کہ ۔ ” میں مسلمانوں کو خبردار کرتا ہوں کہ اپنے غصے پر قابو رکھیں،ردعمل ہمیشہ کسی عقلی دلیل کے تابع ہونا چاہیے۔ رد عمل سے ریاست کو خطرات میں نہیں ڈالنا چاہیے”۔
"پاکستان میں قانون کی عملداری بہت ضروری ہے لا قانونیت ملک کی بنیادیں ہلا دے گی میں خدا سے دعا کرتا ہوں کہ پاکستانی آزاد ریاست کے اس تحفے کی قدر کر سکیں”
"پاکستان میں قانون کی عملداری بہت ضروری ہے لا قانونیت ملک کی بنیادیں ہلا دے گی "
"میں خدا سے دعا کرتا ہوں کہ پاکستانی آزاد ریاست کے اس تحفے کی قدر کر سکیں اور یہاں پر قانون کی عملداری ہو”
آئی ایس آئی آئی بی اور وزارت داخلہ کی رپورٹس میں کوئی تضاد نہیں۔۔
دھرنا کے خلاف آپریشن مین 137 افراد زخمی ہوئے۔۔
دھرنا مظاہرین نے سی سی ٹی وی کیمروں کی تاریں بھی کاٹ دیں تھین
مذکورہ اقدامات ان کی بھر پور تیاری کی عکاسی کرتا ہے۔۔
ہر سیاسی جماعت فنڈنگ کے ذرائع بتانے کی پابند ہے۔۔ فیصلہ
بارہ مئی 2007 کے واقعہ نے تشدد کو ہوا دی۔۔ فیصلہ
سانحہ 12 مئی کو کراچی میں قتل عام کے ذمہ دار اعلی حکومتی شخصیات تھیں۔۔ فیصلہ
کسی کے خلاف فتوی دینے والوں کا ٹرائل انسداد دہشت گردی قانون کے تحت ہونا چاہیے فیصلہ
پرتشدد مواد دکھانے پر میڈیا کے خلاف پیمرا قوانین کے تحت کاروائی ہو۔۔ فیصلہ
تمام حساس ادارے اپنی حدود سے تجاویز نہ کریں۔۔ فیصلہ
حساس ادارے آزادی اظہار رائے پر قد غن نہیں لگا سکتے۔۔ فیصلہ
حساس اداروں کی حدود طے کرنے کے لیے قانون سازی کی جائے ۔۔فیصلہ
حساس ادارے ملک کے خلاف سرگرمیوں پر نظر رکھیں فیصلہ
آئین پاک فوج کو سیاسی سرگرمیوں کا حصہ بننے سے روکتا ہے۔۔ فیصلہ
آئین کے مطابق پاک فوج کسی سیاسی جماعت یا شخصیت کی حمایت نہیں کر سکتی۔۔ فیصلہ
وزارت دفاع اور تینوں مسلح افواج کے سربراہان حلف کی خلاف ورزی کرنے والوں کے جلاف کاروائی کریں۔۔ فیصلہ
سپریم کورٹ از خود نوٹس اختیارات کے تحت اس قسم کے معاملات مین عوامی مفاد مین دخل دے سکتا ہے۔
از خود نوٹس اختیار لوگوں کے بنیادی حقوق کے تحفظ کے لئے استعمال۔کیا جاتا ہے۔۔
مظاہرین نے شہر کی سڑکوں پر قبضہ کر لیا گاڑیوں املاک کو نقصان پہنچایا گیا۔۔
قانون نافذ کرنے والے اداروں کو بھی کام سے روک دیا گیا۔
دھرنے کی وجہ سے آٹھ سال کے بچے کی جان چلی گئ
لوگوں کے بنیادی حقوق چھننے پر ذمہ داران کا ٹرائل ہونا چاہیے تھا
تحریک انصاف کی حکومت نے مسلم لیگ ن کے دور کی رپورٹس کی تائید کی۔
2014 میں پاکستان عوامی تحریک اور تحریک انصاف نے الیکشن مین دھاندلی کا الزام لگایا اور پارلیمنٹ کے سامنے جمع ہو کر اونچی آواز میں میوزک چلاتی رہیں۔۔
فوج کو مدد کے لئے بلایا گیا اسی رات حکومت اور مظاہرین کے درمیان معاملہ حل ہو گیا۔ مظاہرین نے باوردی افسران سے رقومات وصول کیں۔۔
2014 میں پاکستان عوامی تحریک اور تحریک انصاف نے الیکشن مین دھاندلی کا الزام لگایا اور پارلیمنٹ کے سامنے جمع ہو کر اونچی آواز میں میوزک چلاتی رہیں۔۔ججز اور سائیلین کو بھی متبادل راستوں سے عدالت آنا پڑا۔۔اس دباو کے زیر اثر مسلم لیگ ن کی حکومت نے عدالتی کمیشن قائم کیا۔ کمشن نے کہا کہ 2013 کے الیکشن مجموعی طور پر شفاف قرار دیا۔۔
ہم نے 12 مئی واقعے 2014 کا دھرنا اور فیض آباد دھرنا تینوں واقعات کا جائزہ لیا ہے۔ 12 مئی 2007 کے ذمہ داران کو کوئی سزا نہیں دی گئی اس عمل سے تحریک لبیک کو شہہ ملی۔۔ عدالتی کمیشن مین تحریک انصاف کے الزامات غلط ثابت ہوئے لیکن تحریک انصاف نے معافی مانگنا تک گوارہ نا کیا
ہر روز ملک کو 88 ارب سے زائد کا نقصان پہنچا
ختم نبوت کے معاملے پر تصیح کے باوجود تحریک۔لبیک نے مسلمانوں کے جذبات سے کھیلا، 16 کڑوڑ39 لاکھ 52 ہزار کی املاک کو نقصان پہنچایا گیا۔
ملک میں معاشی سرگرمیوں کو روک دیا گیا۔
میڈیا پر مفت تشہیر کے زریعے تحریک لبیک کے صوبائی اسمبلی کے دو رکن منتخب ہو گئے تھے۔
آئین میں احتجاج کا حق نہیں جمہوریت میں احتجاج کا حق ہے۔
ریاست شہریوں کے بنیادی حقوق کو تحفظ دینے میں مکمل ناکام رہی ۔
حکومت لاء انفورسمنٹ ایجنسیز کے پاس کوئی حکمت عملی نہیں تھی۔۔
ریاستی اداروں کے درمیان تعاون کا فقدان تھا۔
تحریک لبیک نے اسلام آباد ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ کے احکامات کو ہوا میں اڑا دیا۔
قانون شکنی پر سزا نہیں ہو گی تو قانون شکنوں کا حوصلہ بڑھے گا۔
وفاقی یا صوبائی حکومت کے خلاف نفرت انگیزی بغاوت کے زمرے میں آتی ہے جس کی سزا عمر قید ہے۔
الیکشن کمشن نے کہا کہ تحریک لبیک ایک بیرون ملک پاکستانی کے نام پر رجسٹرڈ ہے،
ترمیم شدہ الیکشن قوانین نفرت انگیزی اور فرقہ وارانہ سیاست کی ممانت کرتا ہے
ایسی جماعت جس کے فنڈ کا کچھ حصہ بیرون ملک سے آتا ہو غیر ملکی امداد لینے والی پارٹی کے زمرے میں آئے گی۔
غیر ملک امداد پر چلنے والی پارٹی اگر ملکی سالمیت کے خلاف کام کرے تو الیکشن کمیشن ریفرنس دائر کر سکتا ہے۔
حکومت ریفرنس پر نوٹیفیکشن جاری کر کے سپریم کورٹ کو بھجواتی ہے۔ اگر سپریم کورٹ نوٹیفیکشن برقرار رکھے تو سیاسی جماعت ختم ہو جاتی ہے۔۔
الیکشن کمیشن نے کہا کہ تحریک لبیک نے اپنی فنڈنگ کی کوئی تفصیلات فراہم نہیں کیں۔۔
الیکشن نے کہا کہ تحریک لبیک کے خلاف کاروائی پر بے بسی کا اظہار کیا۔