ابراج گروپ کے سربراہ پکڑے گئے
Reading Time: 2 minutesبرطانوی پولیس نے ابراج گروپ کے سربراہ عارف نقوی کو لندن کے ہیتھرو ائیرپورٹ سے گرفتار کیا ہے ۔
ان پر سرمایہ کاروں سے دھوکہ دہی کے الزام میں مقدمہ چلانے کے لیے 18 اپریل کو ان کی عدالت میں پیشی ہوگی ۔
عارف نقوی پاکستان کے سب سے بڑے شہر کراچی کو بجلی فراہم کرنے والے ادارے ’کے الیکٹرک‘ کے مالک سمجھے جاتے ہیں۔
لندن پولیس کی ترجمان کے مطابق عارف نقوی کو ریمانڈ کے بعد پولیس کے حوالے کر دیا گیا ہے اور انھیں 18 اپریل کو بذریعہ ویڈیو لنک برطانیہ کی وییسٹ منسٹر کی عدالت میں پیش کیا جائے گا ۔
خبر رساں ادارے رائٹرز کے مطابق عارف نقوی کے ساتھی عبدالودود کو امریکہ میں گرفتار کیا گیا ہے، دونوں پر پراسیکیوٹر نے الزام عائد کیا ہے کہ انھوں نے ہزاروں ملین ڈالرز کی سرمایہ کاری کا غلط استعمال کیا۔
برطانیہ میں یہ کارروائی امریکہ کے سیکیورٹی ایکسچینج کمیشن کی شکایت پر کی گئی ہے۔ عارف نقوی اپنے خلاف الزامات کی تردید کر چکے ہیں کہ انھوں نے ابراج ایکوٹی سےفنڈز کو ٹرانسفر کر کےکوئی غیر قانونی کام کیا ہے۔
سنہ 1960 میں کراچی میں پیدا ہونے والے عارف نقوی نے لندن اسکول آف اکنامکس سے گریجوئیشن کی اور کراچی میں امریکن ایکسپریس سے منسلک ہوگئے۔
عارف نقوی نے پہلی سرمایہ کاری 50 ہزار امریکی ڈالر کی خطیر رقم سے دبئی میں ۱۹۹۴ میں کی ۔ انہوں نے دبئی میں کپولا کے نام سے کمپنی بنانے کے ساتھ ابراج کے نام سے سرمایہ کار گروپ قائم کیا جو ابھرتی ہوئی منڈیوں میں سرمایہ کاری کرنے والا پہلا گروپ تھا ۔
سنہ 2016 میں ابراج نے کریم کار میں بھی سرمایہ کاری کی اور دو سال کے بعد وہاں سے سرمایہ نکال لیا ۔
اس گروپ نے دنیا کے 25 ملکوں میں اپنے دفاتر قائم کی اور ایک وقت میں اس کی سرمایہ کاری 17 ارب ڈالرز تک پہنچ گئی تاہم بعد ازاں اچانک تیزی سے گرتے ہوئے صرف تین ارب ڈالرز رہ گئی ۔
ابراج گروپ پر عالمی اداروں نے دھوکہ دہی اور فراڈ کے الزامات عائد کیے ۔