چینی مصنوعات پر ٹیکس بڑھا رہے ہیں، ٹرمپ
Reading Time: 2 minutesامریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے نئے تجارتی معاہدے کے لیے چین پر دباؤ بڑھاتے ہوئے کہا ہے کہ وہ اس ہفتے چین کی 200 ارب ڈالر مالیت کی مصنوعات پر ٹیکس بڑھا دیں گے ۔
صدر ٹرمپ نے یہ بھی کہا کہ 200 ارب ڈالر مالیت کے مصنوعات کے علاوہ مزید مصنوعات پر بھی ٹیکس اور ڈیوٹی بڑھائی جائے گی اورآئندہ ہفتے ٹیکس کی شرح دس فیصد سے بڑھا کر 25 فیصد کر دی جائے گی ۔
صدر ٹرمپ کے اس اقدام سے چین اور امریکہ کے درمیان تجارتی معاہدے میں تعطل پیدا ہو سکتا ہے ۔
اس سے قبل جمعے کو صدر ٹرمپ نے چین کے ساتھ تجارتی معاہدے کے حوالے سے بات چیت میں پیش رفت کی خبر دی تھی۔
برطانوی خبر رساں ادارے نے امریکی اخبار وال سٹریٹ جنرل کے حوالے سے کہا کہ ٹرمپ کے بیان کے بعد چین رواں ہفتے طے شدہ بات چیت منسوخ کرنے پر غور کر رہا ہے۔ اخبار کا کہنا ہے کہ ٹرمپ کے بیان پر چینی حکام کو حیرت ہے ۔
امریکہ عہدیداروں کو فوری طور پر معلوم نہیں کہ آیا چین مذاکرات میں شرکت کرے گا یا نہیں اور امریکی تجارتی نمائندے کے آفس نے بھی فوری طور پر اس معاملے پر تبصرہ کرنے سے انکار کیا ہے۔
بین الاقوامی خبر رساں ادروں کے مطابق چین کی وزارت تجارت نے بھی اس معاملے پر فوری طور پر تبصرہ کرنے سے انکار کیا ہے۔
امریکہ کے سیکرٹری خزانہ اسٹیو منوچن نے گزشتہ ہفتے بیجنگ میں ہونے والے مذاکرات کو بارآور قرار دیا تھا لیکن امریکہ کے تجارتی نمائندے رابرٹ لائیتھزر کی جانب سے دی جانے والی ایک پیش رفت رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ چین پہلے سے طے شدہ وعدوں سے پیچھے ہٹ رہا ہے۔
ماہرین کے مطابق شاید اسی رپورٹ نے صدر ٹرمپ کو اس تازہ ترین اقدام پر مجبور کیا ہے۔
صدر ٹرمپ نے ٹویٹ کیا کہ ’چین کے ساتھ ٹریڈ ڈیل جاری ہے لیکن بہت ہی سست رفتاری سے کیونکہ انہوں نے دوبارہ مذاکرات کی کوشش نہیں کی۔‘
ٹرمپ نے کہا 200 ارب ڈالر مالیت کی مصنوعات پر آئندہ جمعے سے ٹیکس 10 فیصد سے بڑھ کر 25 فیصد ہو جائے گا۔
صدر ٹرمپ نے مزید کہا کہ امریکہ جلد ہی چین کے 325 ارب ڈالر مالیت کی مزید مصنوعات پر 25 فیصد تک ٹیکس بڑھائے گا۔